سوال: میری والدہ بیمار ہے، وہ کئی ہسپتالوں میں زیرعلاج رہی مگر کچھ افاقہ نہیں ہوا۔ ہمیں ایک ’’بزرگ‘‘ نے بتایا ہے کہ اسے کسی جانور کے خون میں غسل دیا جائے، کیا ہم بغرض علاج ایسا کر سکتے ہیں؟
جواب: خون سے غسل کرنا جائز نہیں کیونکہ ذبح کرتے وقت جو خون نکلتا ہے، اللہ نے اسے حرام قرار دیا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’تم پر مردار اور خون حرام کر دیا گیا ہے۔‘‘ (المائدہ: ۳)
دوسرے مقام پر یہ صراحت ہے کہ اس سے مراد ذبح کرتے وقت بہنے والا خون ہے جیسا کہ سورۃ الانعام آیت نمبر ۱۴۵ میں ہے اور حرام چیزوں سے علاج کرنا ناجائز ہے۔ جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’اللہ تعالیٰ نے بیماری اور علاج دونوں کو نازل کیا ہے اور ہر بیماری کا علاج بھی طے کیا ہے لہٰذا علاج کیا کرو لیکن حرام چیزوں سے علاج نہ کرو۔‘‘(ابودائود، الطب: ۳۸۷۴) ایک دوسری حدیث کے الفاظ یہ ہیں: اللہ تعالیٰ نے حرام کردہ چیزوں میں قطعاً شفا نہیں رکھی۔ (الاحادیث الصحیحہ: ۱۶۳۳) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے شراب سے علاج کرنے کے متعلق دریافت ہوا تو آپ نے فرمایا: یہ دوا نہیں بلکہ یہ تو بذات خود بیماری ہے۔ (ابودائود، الطب: ۳۸۷۳)
ان احادیث سے معلوم ہوا کہ حرام چیزوں کو بطور دوا استعمال نہیں کرنا چاہیے اور جس ’’بزرگ‘‘ نے یہ علاج تجویز کیا ہے اسے بھی اللہ کے حضور توبہ کرنا چاہیے کیونکہ یہ علاج جادو کی قسم معلوم ہوتا ہے۔ (واللہ اعلم)۔
جواب: خون سے غسل کرنا جائز نہیں کیونکہ ذبح کرتے وقت جو خون نکلتا ہے، اللہ نے اسے حرام قرار دیا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’تم پر مردار اور خون حرام کر دیا گیا ہے۔‘‘ (المائدہ: ۳)
دوسرے مقام پر یہ صراحت ہے کہ اس سے مراد ذبح کرتے وقت بہنے والا خون ہے جیسا کہ سورۃ الانعام آیت نمبر ۱۴۵ میں ہے اور حرام چیزوں سے علاج کرنا ناجائز ہے۔ جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’اللہ تعالیٰ نے بیماری اور علاج دونوں کو نازل کیا ہے اور ہر بیماری کا علاج بھی طے کیا ہے لہٰذا علاج کیا کرو لیکن حرام چیزوں سے علاج نہ کرو۔‘‘(ابودائود، الطب: ۳۸۷۴) ایک دوسری حدیث کے الفاظ یہ ہیں: اللہ تعالیٰ نے حرام کردہ چیزوں میں قطعاً شفا نہیں رکھی۔ (الاحادیث الصحیحہ: ۱۶۳۳) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے شراب سے علاج کرنے کے متعلق دریافت ہوا تو آپ نے فرمایا: یہ دوا نہیں بلکہ یہ تو بذات خود بیماری ہے۔ (ابودائود، الطب: ۳۸۷۳)
ان احادیث سے معلوم ہوا کہ حرام چیزوں کو بطور دوا استعمال نہیں کرنا چاہیے اور جس ’’بزرگ‘‘ نے یہ علاج تجویز کیا ہے اسے بھی اللہ کے حضور توبہ کرنا چاہیے کیونکہ یہ علاج جادو کی قسم معلوم ہوتا ہے۔ (واللہ اعلم)۔
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔