افسانے

کیا میں دنیا میں مرضی سے آیا ہوں؟

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

بارش تھی کہ رکنے کا نام نہیں لے رہی تھی۔ انور اپنے ٹین کی چھت والے مکان میں دبکا بیٹھا تھا۔ اسکی گود میں چھ ما ہ بچہ اور برابر میں بخار میں تپتی ہوئی اس کی بیوی صفیہ۔
"بارش کب بند ہوگی؟'
صفیہ نے کراہتی ہوئی آواز میں پوچھا۔
"مجھے نہیں پتا، پر میں باہر جاکر دیکھتا ہوں"۔
یہ کہہ کر انور باہر نکلا تو چار سو اندھیرا تھا ۔ نیچے گھٹنوں کے برابر پانی تھا اور اوپر آسمان بادلوں سے پٹا پڑا تھا۔
مزید پڑھیں





قصہ آدم و ابلیس

اچانک کار نصیر صاحب کے جسم سے ٹکرائی اور وہ کئی فٹ دور اچھل کر گرے۔ اس کے بعد ان کا دماغ تاریکی میں ڈوبتا گیا۔ ارد گرد بھیڑ اکھٹی ہوتی چلی گئی ۔ انکے سر سے خون کافی مقدار میں بہہ چکا تھا اور بچنے کے امکانات کم تھے۔ بہر حال کار والے نے رحم دلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسے لوگوں کی مدد سے گاڑی میں ڈالا اور اسپتال پہنچادیا۔ کچھ دیر بعد نصیر صاحب کے گھر والے بھی جمع ہوگئے ۔
"سر کی چوٹ گہری ہے، آپریشن کرنا پڑے گا۔" ڈاکٹر نے نصیر صاحب کی بیوی سے کہا
"ڈاکٹر صاحب! نصیر بچ تو جائیں گے نا؟" بیوی نے گھگیائی ہوئی آواز میں پوچھا
"ابھی کچھ کہنا مشکل ہے۔"۔ ڈاکٹر نے لا پرواہی سے جواب دیا اور برابر کھڑے ایک ساتھی سے خوش گپیوں میں مصروف ہوگیا۔



 

گرمی بہت شدیدہے

وہ پسینے میں شرابور تیز تیز قدموں سے اپنی منزل کی جانب رواں دواں تھا۔ دھوپ کی شدت اس کی جلد جھلسائے دے رہی تھی ۔ نمی کا یہ عالم تھا کہ اس کے جوتے تک تر ہوچکے تھے۔ مسجد کچھ ہی دور تھی لیکن یہ چند ساعتوں کا فاصلہ صدیوں پر محیط لگ رہا تھا۔ وہ چلتا جارہا تھا اور گرمی کو برا بھلا کہہ رہا تھا ۔اس دوران اس نے بے شمار مغلظات سورج کی شان میں بکیں۔ ان سب اقدامات کے باوجود حالات جوں کے توں تھے۔آسمان پر بادل کا ایک ٹکڑا تھا نہ زمین پر کوئی سائے کی پناہ۔ اس کے ذہن میں وسوسے آنے لگے کہ جب وہ مسجد میں داخل ہوگا تو لوڈ شیڈنگ کی بنا پر بجلی نہیں ہوگی۔ گرمی اور حبس کا عالم میں مولانا صاحب نہ جانے کتنا لمبا خطبہ دیں اور کتنی طویل نماز پڑھائیں ۔ وہ گذشتہ کئی ہفتوں سے جمعہ کی نماز ترک کررہا تھا اور آج ہمت کرکے گھر سے نکلا تھا۔اچانک اس کے دل میں خیال آیا کہ وہ جمعہ کی نماز ترک کردے اور مسجد نہ جائے ۔ جب پہلے کچھ نہیں ہوا تو اب بھی کچھ نہ ہوگا۔ بالآخر اس نے واپسی کا ارادہ کرلیا اور گھر آگیا۔گھر پہنچ کر اس خود کو آرام دہ بستر پر ڈالا اور ٹی وی دیکھنے میں مصروف ہوگیا۔

 

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔


Ads