حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ (اپنا چشم دید واقعہ بیان کرتے ہوئے)کہتے ہیں کہ انصار کا ایک (مخلص محب اور جاں نثار)آدمی بارگاہِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں حاضر ہوا تو (آقا علیہ السلام کی رنگت دیکھ کر)اس نے عرض کیا:یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا وجہ ہے کہ میں جناب کے رنگ میں تبدیلی محسوس کررہا ہوں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:(رنگت میں تبدیلی کی بڑی وجہ ہے) بھوک۔یہ معلوم کرکے وہ انصاری اپنی قیام گاہ (گھر)پر آیا، مگر اپنے گھرمیں بھی اس نے کوئی چیز نہ پائی(جس سے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی بھوک کا سامان کرکے دلی مسرت وسکون حاصل کرتا) چنانچہ وہ کھانے پینے کی کسی چیز کی تلاش میں گھر سے نکل کھڑا ہوا ، تو اس دوران اس نے دیکھا کہ ایک یہودی اپنے باغ کو (کنویں سے ڈول نکال نکال کر)پانی دے رہا ہے۔مذکور صحابی نے پوچھا کیا میں تمہارے باغ کو سینچ (پانی لگا)دوں ؟اس نے کہا ہاں۔انصاری نے کہا تو سن لو ایک ڈول کے بدلے ایک کھجور ہوگی۔علاوہ ازیں اس نے یہ شرط بھی لگائی کہ وہ معاوضے میں نہ اندرسے سیاہ (خراب) کھجورلے گا نہ خشک کھجوراورنہ گری پڑی کھجور بلکہ وہ اس سینچائی کے بدلے میں موٹی تازی کھجور وصول کرے گا۔ اس معاہدہ کے مطابق اس نے تقریباً وہ ساع کھجور کے برابر۔ یہودی کے باغ کی سینچائی کی (پانی لگایا)اورمزدوری سے حاصل شدہ کھجور وں کایہ نذرانہ بارگاہِ محبوب صلی اللہ علیہ وسلم میں پیش کردیا۔ (ابن ماجہ)
بعض روایات میں ا س پر یہ اضافہ ہے کہ جب اس نے کھجوریں لاکر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے رکھیںاور عرض کیا کہ تناول فرمائیے ۔اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا:تم یہ کھجوریں کہاں سے لائے ہو؟اس نے سارا واقعہ بتایاتو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:میرا خیال ہے کہ تم اللہ اوراس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کرنے والے ہو۔اس نے عرض کیا:ہاں!بے شک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات گرامی میرے نزدیک میری جان،میری اولاد، میرے اہل وعیال اورمیرے مال سے بھی زیادہ محبوب ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے(محبت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی قیمت بتاتے ہوئے ) فرمایا:اگر یہ بات ہے تو پھر فقروفاقہ پر صبر کرنا اورآزمائشوں کے لیے اپنی کمر کس لینا ۔اس ذات کی قسم !جس نے مجھے حق کے ساتھ مبعوث فرمایاہے، جو شخص میرے ساتھ (سچی محبت رکھتا ہے تو یہ دونوں مذکور ہ چیزیں (فقروفاقہ اورآزمائشیں )اس کی طرف اس پانی سے بھی زیادہ تیز دوڑ کر آتی ہیں جو پہاڑکی چوٹی سے نیچے کی طرف گرتا ہے۔(الاصابہ، مجمع الزوائد: بحوالہ ،حب رسول اورصحابہ کرام)۔
بعض روایات میں ا س پر یہ اضافہ ہے کہ جب اس نے کھجوریں لاکر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے رکھیںاور عرض کیا کہ تناول فرمائیے ۔اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا:تم یہ کھجوریں کہاں سے لائے ہو؟اس نے سارا واقعہ بتایاتو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:میرا خیال ہے کہ تم اللہ اوراس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کرنے والے ہو۔اس نے عرض کیا:ہاں!بے شک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات گرامی میرے نزدیک میری جان،میری اولاد، میرے اہل وعیال اورمیرے مال سے بھی زیادہ محبوب ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے(محبت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی قیمت بتاتے ہوئے ) فرمایا:اگر یہ بات ہے تو پھر فقروفاقہ پر صبر کرنا اورآزمائشوں کے لیے اپنی کمر کس لینا ۔اس ذات کی قسم !جس نے مجھے حق کے ساتھ مبعوث فرمایاہے، جو شخص میرے ساتھ (سچی محبت رکھتا ہے تو یہ دونوں مذکور ہ چیزیں (فقروفاقہ اورآزمائشیں )اس کی طرف اس پانی سے بھی زیادہ تیز دوڑ کر آتی ہیں جو پہاڑکی چوٹی سے نیچے کی طرف گرتا ہے۔(الاصابہ، مجمع الزوائد: بحوالہ ،حب رسول اورصحابہ کرام)۔
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔