اپنے آپ کو قتل نہ کرو
اے ایمان والو! تم آپس میں ایک دوسرے کا مال ناحق طریقے سے نہ کھایا کرو مگر یہ کہ آپس کی رضامندی سے تجارت کرو ( تو کوئی حرج نہیں ہے) اور تم اپنے آپ کو ہلاک نہ کرو،بے شک اللہ تم پر بڑا رحم کرنے والا ہے - اور جو شخص ظلم و زیادتی سے ایسا کرے گا ہم اسے (جہنم کی) آگ میں جھلسا دیں گے اور یہ کام اللہ کے لیے آسان ہے
سورة النساء (4) _ آيات : 30-29
کفر کی حالت میں موت
اور ایسے لوگوں کی توبہ (حقیقت میں توبہ ہی) نہیں جو برے کاموں کا ارتکاب کرتے رہتے ہیں یہاں تک کہ ان میں سے کسی کی موت کا وقت آپہنچتا ہے تو وہ کہ اٹھتا ہے : اب میں نے توبہ کی اور نہ ہی ان لوگوں کی (توبہ قبول ہے ) جو مرتے دم تک کافر رہتے ہیں، ایسے لوگوں کے لیے ہم نے دردناک عذاب تیار کر رکھا ہے
سورة النساء (4) _ آيت : 18
توبہ قبول کرنے والا
اللہ کے ذمے صرف ان لوگوں کی توبہ (قبول کرنا) ہے جو نادانی میں گناہ کا ارتکاب کربیٹھتے ہیںپھر جلد ہی توبہ کر لیتے ہیں، اللہ ایسے لوگوں کی توبہ قبول کرتا ہے اور اللہ بڑا دانا، حکمت والا ہے
سورة النساء (4) _ آيت: 17
پیٹ میں آگ بهرنے والے لوگ
اور لوگوں کو اس بات پر خوف لاحق رہنا چاہیے کہ اگر وہ خود اپنے پیچھے بے بس اولاد چھوڑ جاتے جن کے بارے میں فکر لاحق ہوتی (کہ ان کا کیا بنے گا) تو انہیں چاہیے کہ اللہ سے ڈریں اور سنجیدہ باتیں کریں - جو لوگ ناحق یتیموں کامال کھاتے ہیں وہ اپنے پیٹ میں آگ بھرتے ہیں اور وہ جلد ہی جہنم کی بھڑکتی آگ میں تپائے جائیں گے
سورة النساء (4) _ آيات : 10-9
اے ایمان والو! تم آپس میں ایک دوسرے کا مال ناحق طریقے سے نہ کھایا کرو مگر یہ کہ آپس کی رضامندی سے تجارت کرو ( تو کوئی حرج نہیں ہے) اور تم اپنے آپ کو ہلاک نہ کرو،بے شک اللہ تم پر بڑا رحم کرنے والا ہے - اور جو شخص ظلم و زیادتی سے ایسا کرے گا ہم اسے (جہنم کی) آگ میں جھلسا دیں گے اور یہ کام اللہ کے لیے آسان ہے
سورة النساء (4) _ آيات : 30-29
کفر کی حالت میں موت
اور ایسے لوگوں کی توبہ (حقیقت میں توبہ ہی) نہیں جو برے کاموں کا ارتکاب کرتے رہتے ہیں یہاں تک کہ ان میں سے کسی کی موت کا وقت آپہنچتا ہے تو وہ کہ اٹھتا ہے : اب میں نے توبہ کی اور نہ ہی ان لوگوں کی (توبہ قبول ہے ) جو مرتے دم تک کافر رہتے ہیں، ایسے لوگوں کے لیے ہم نے دردناک عذاب تیار کر رکھا ہے
سورة النساء (4) _ آيت : 18
توبہ قبول کرنے والا
اللہ کے ذمے صرف ان لوگوں کی توبہ (قبول کرنا) ہے جو نادانی میں گناہ کا ارتکاب کربیٹھتے ہیںپھر جلد ہی توبہ کر لیتے ہیں، اللہ ایسے لوگوں کی توبہ قبول کرتا ہے اور اللہ بڑا دانا، حکمت والا ہے
سورة النساء (4) _ آيت: 17
پیٹ میں آگ بهرنے والے لوگ
اور لوگوں کو اس بات پر خوف لاحق رہنا چاہیے کہ اگر وہ خود اپنے پیچھے بے بس اولاد چھوڑ جاتے جن کے بارے میں فکر لاحق ہوتی (کہ ان کا کیا بنے گا) تو انہیں چاہیے کہ اللہ سے ڈریں اور سنجیدہ باتیں کریں - جو لوگ ناحق یتیموں کامال کھاتے ہیں وہ اپنے پیٹ میں آگ بھرتے ہیں اور وہ جلد ہی جہنم کی بھڑکتی آگ میں تپائے جائیں گے
سورة النساء (4) _ آيات : 10-9
یتیم کا مال
اور
یتیموں کا مال ان کے حوالے کرو، پاکیزہ مال کو برے مال سے نہ بدلو اور ان
کا مال اپنے مال کے ساتھ ملا کر نہ کھایا کرو، ایسا کرنا یقینا بہت بڑا
گناہ ہے
سورة النساء (4) _ آيت : 2
الله سے ڈرو
اے لوگو!اپنے رب سے ڈرو جس نے تمہیں ایک جان سے پیدا کیا اور اسی سے اس کا
جوڑا پیدا کیا اور ان دونوں سے بکثرت مرد و عورت (روئے زمین پر) پھیلا دیے
اور اس اللہ کا خوف کرو جس کا نام لے کر ایک دوسرے سے سوال کرتے ہو اور
قرابتداروں کے بارے میں بھی (پرہیز کرو)، بے شک تم پر اللہ نگران ہے
سورة النساء (4) _ آيت: 1
سب سے بہتر
لیکن (اس کے برعکس) جو لوگ اپنے رب کا خوف رکھتے ہیں ان کے لیے ایسے باغات
ہیں جن کے نیچے نہریں بہ رہی ہیں، جن میں وہ ہمیشہ رہیں گے، یہ اللہ کی
طرف سے (ان کے لیے) ضیافت ہے اور جو کچھ اللہ کے پاس ہے نیک لوگوں کے لیے
وہ سب سے بہتر ہے
سورة آل عمران (3) _ آيت: 198
بدترین ٹهکانا
(اے
رسول !) مختلف علاقوں میں کافروں کی آمد و رفت آپ کو کسی دھوکے میں نہ
ڈالے - یہ چند روزہ عیش و نوش ہے پھر ان کا ٹھکاناجہنم ہو گا جو بدترین
جائے قرار ہے.
سورة آل عمران (3) _ آيات : 197-196
دروغ کا عذاب اور رسوائی
بے شک آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے اور رات اور دن کے بدلنے میں صاحبان
عقل کے لیے نشانیاں ہیں - جو اٹھتے بیٹھتے اور اپنی کروٹوں پر لیٹتے ہر حال
میں اللہ کو یاد کرتے ہیں اور آسمانوں اور زمین کی خلقت میں غور و فکر
کرتے ہیں، (اور کہتے ہیں) ہمارے پروردگار! یہ سب کچھ تو نے بے حکمت نہیں
بنایا، تیری ذات (ہر عبث سے) پاک ہے، پس ہمیں عذاب جہنم سے بچا لے 192 - اے
ہمارے پروردگار! تو نے جسے جہنم میں ڈالا اسے یقینا رسوا کیا پھر ظالموں
کا کوئی مددگار بھی نہ ہوگا
سورة آل عمران (3) _ آيات : 192-190
حوصلے کا کام
(مسلمانو!) تمہیں ضرور اپنے مال و جان کی آزمائشوں کا سامنا کرنا ہو گا
اور تم ضرور اہل کتاب اور مشرکین سے دل آزاری کی باتیں کثرت سے سنو گے اور
اگر تم صبر کرو اور تقویٰ اختیار کرو تو یہ معاملات میں عزم راسخ (کی
علامت) ہے
سورة آل عمران (3) _ آيت: 186
کامیاب شخص
ہر جاندار کو موت
کا ذائقہ چکھنا ہے اور تمہیں تو قیامت کے دن پورا اجر و ثواب ملے گا (در
حقیقت) کامیاب وہ ہے جسے آتش جہنم سے بچا کرجنت میں داخل کر دیا جائے،
(ورنہ) دنیاوی زندگی تو صرف فریب کاسامان ہے
سورة آل عمران (3) _ آيت: 185
بخل بری بات ہے
اور جو لوگ اللہ کے عطاکردہ فضل میں بخل سے کام لیتے ہیں وہ یہ نہ سمجھیں
کہ یہ ان کے لیے بہتر ہے بلکہ یہ ان کے حق میں برا ہے، جس چیز میں وہ بخل
کرتے تھے وہ قیامت کے دن گلے کا طوق بن جائے گی اور آسمانوں اور زمین کی
میراث اللہ ہی کے لیے ہے اور اللہ تمہارے اعمال سے خوب باخبر ہے
سورة آل عمران (3) _ آيت: 180
غیب کا علم
اللہ مومنوں کو اس حال میں رہنے نہیں دے گا جس حالت میں اب تم لوگ ہو اور
یہاں تک کہ پاک (لوگوں) کو ناپاک (لوگوں) سے الگ کر دے اور اللہ تمہیں غیب
کی باتوں پرمطلع نہیں کرے گا بلکہ ( اس مقصد کے لیے) اللہ اپنے رسولوں میں
سے جسے چاہتا ہے منتخب کر لیتا ہے پس تم اللہ اور اس کے رسولوں پر ایمان لے
آؤ، اگر تم ایمان لے آؤ گے اور تقویٰ اختیار کرو گے تو تمہیں اجر عظیم ملے
گا.
سورة آل عمران (3) _ آيت: 179
کفر خریدنے والے لوگ
جنہوں
نے ایمان کے مقابلے میں کفر خرید لیا ہے وہ بھی اللہ کو کوئی ضرر نہیں دے
سکیں گے اور خود ان کے لیے دردناک عذاب ہے - اور کافر لوگ یہ گمان نہ کریں
کہ ہم انہیں جو ڈھیل دے رہے ہیں وہ ان کے لیے بہتر ہے، ہم تو انہیں صرف اس
لیے ڈھیل دے رہے ہیں تاکہ یہ لوگ اپنے گناہوں میں اور اضافہ کر لیں اور
آخرکار ان کے لیے ذلیل کرنے والا عذاب ہو گا
سورة آل عمران (3) _ آيات : 178-177
الله کا اراده
اور
(اے رسول) جو لوگ کفر میں سبقت لے جاتے ہیں(ان کی وجہ سے) آپ آزردہ خاطر
نہ ہوں، یہ لوگ اللہ کو کچھ بھی ضرر نہیں دے سکیں گے، اللہ چاہتا ہے کہ
آخرت میں ان کے نصیب میں ان کا کوئی حصہ نہ رکھے اور ان کے لیے تو بڑا عذاب
ہے
سورة آل عمران (3) _ آيت: 176
زنده لوگ
اور
جو لوگ راہ خدا میں مارے گئے ہیں قطعاً انہیں مردہ نہ سمجھو بلکہ وہ زندہ
ہیں، اپنے رب کے پاس سے رزق پا رہے ہیں - اللہ نے اپنے فضل سے جو کچھ انہیں
دیا ہے اس پر وہ خوش ہیں اور جو لوگ ابھی ان کے پیچھے ان سے نہیں جا ملے
ان کے بارے میں بھی خوش ہیں کہ انہیں (قیامت کے روز) نہ کوئی خوف ہو گا اور
نہ وہ محزون ہوں گے - وہ اللہ کی عطا کردہ نعمت اور اس کے فضل پر خوش ہیں
اور اس بات پربھی کہ اللہ مومنوں کا اجرضائع نہیں کرتا
سورة آل عمران (3) _ آيات : 171-169
الله کی مغفرت اور رحمت
اور اگر تم راہ خدا میں مارے جاؤ یا مر جاؤ تو اللہ کی طرف سے جو بخشش اور
رحمت تمہیں نصیب ہو گی وہ ان سب سے بہت بہتر ہے جو وہ لوگ جمع کرتے ہیں -
اور اگر تم مر جاؤ یا مارے جاؤ آخرکار اللہ کی بارگاہ میں اکھٹے کیے جاؤ گے
سورة آل عمران (3) _ آيات : 158-157
کافروں جیسی باتیں نہ کرو
اے
ایمان والو! کافروں کی طرح نہ ہونا جو اپنے عزیز و اقارب سے، جب وہ سفر یا
جنگ پر جاتے ہیں تو کہتے ہیں: اگر وہ ہمارے پاس ہوتے تو نہ مرتے اور نہ
قتل ہوتے، اللہ ایسی باتوں کو ان کے دلوں میں حسرت پیدا کرنے کے لیے سبب
بنا دیتا ہے، ورنہ حقیقتاً مارنے اور جلانے والا تو اللہ ہی ہے اور ساتھ
تمہارے اعمال کا خوب مشاہدہ کرنے والا بھی اللہ ہی ہے.
سورة آل عمران (3) _ آيت: 156
حامی و مدد گار
اے ایمان والو! اگرتم نے کافروں کی اطاعت کی تو وہ تمہیں الٹا پھیر دیں گے
پھر تم بڑے خسارے میں پڑ جاؤ گے - در اصل اللہ ہی تمہارا کارساز ہے اور
وہی بہترین مددگار ہے
سورة آل عمران (3) _ آيات : 150-149
موت کا وقت مقرر ہے
اور کوئی جاندار اذن خدا کے بغیر نہیں مر سکتا،اس نے (موت کا) وقت مقرر کر
کے لکھ رکھا ہے اور جو (شخص اپنے اعمال کا) صلہ دنیا میں چاہے گا اسے ہم
دنیا میں دیںگے اور جو آخرت کے ثواب کا خواہاں ہوگا اسے آخرت میں دیں گے
اور ہم عنقریب شکر گزاروں کو اچھا صلہ دیں گے
سورة آل عمران (3) _ آيت: 145
گناہوں کی معافی
اور
جن سے کبھی نازیبا حرکت سرزد ہو جائے یاوہ اپنے آپ پر ظلم کر بیٹھیں تو
اسی وقت خدا کویاد کرتے ہیںاور اپنے گناہوں کی معافی چاہتے ہیں اور اللہ کے
سوا گناہوں کابخشنے والا کون ہے؟ اور وہ جان بوجھ کر اپنے کیے پر اصرار
نہیں کرتے ہیں
سورة آل عمران (3) _ آيت: 135
الله کے دوست
(ان
متقین کے لیے)جو خواہ آسودگی میں ہوں یا تنگی میں ہر حال میں خرچ کرتے ہیں
اور غصے کو پی جاتے ہیں اور لوگوں سے درگزر کرتے ہیں اور اللہ احسان کرنے
والوں کو دوست رکھتا ہے
سورة آل عمران (3) _ آيت: 134
مغفرت اور جنت
اور
اپنے رب کی بخشش اور اس جنت کی طرف جانے میں سبقت لو جس کی وسعت آسمانوں
اور زمین کے برابر ہے، جو اہل تقویٰ کے لیے آمادہ کی گئی ہے
سورة آل عمران (3) _ آيت : 133
ایمان والوں کے دشمن
اے ایمان والو! اپنوں کے سوا دوسروں کو اپنا رازدار نہ بناؤ یہ لوگ تمہارے
خلاف شر پھیلانے میں کوئی کوتاہی نہیں کرتے، جس بات سے تمہیں کوئی تکلیف
پہنچے وہی انہیں بہت پسند ہے، کبھی تو (ان کے دل کے کینہ و ) بغض کا اظہار
ان کے منہ سے بھی ہوتا ہے، لیکن جو (بغض و کینہ) ان کے سینوں میں پوشیدہ ہے
وہ کہیں زیادہ ہے، بتحقیق ہم نے آیات کو واضح کر کے تمہارے لیے بیان کیا
ہے اگر تم عقل رکھتے ہو
سورة آل عمران (3) _ آيت: 118
بہترین جماعت
تم بہترین امت ہو جو لوگوں (کی اصلاح) کے لیے پیدا کیے گئے ہو تم نیکی کا
حکم دیتے ہو اور برائی سے روکتے ہواور اللہ پر ایمان رکھتے ہو اور اگر اہل
کتاب ایمان لے آتے تو خود ان کے لیے بہتر تھا اگرچہ ان میں سے کچھ لوگ
ایمان والے ہیں لیکن ان کی اکثریت فاسق ہے
سورة آل عمران (3) _ آيت: 110
کامیاب لوگ
اور تم میں ایک جماعت ایسی ضرور ہونی چاہیے جو نیکی کی دعوت اور بھلائی کا
حکم دے اور برائیوں سے روکے اور یہی لوگ نجات پانے والے ہیں - اور تم ان
لوگوں کی طرح نہ ہونا جو واضح دلائل آجانے کے بعد بٹ گئے اور اختلاف کا
شکار ہوئے اور ایسے لوگوں کے لیے بڑا عذاب ہو گا
سورة آل عمران (3) _ آيات : 105-104
سیدها راستہ
اے
ایمان والو! اللہ کا خوف کرو جیسا کہ اس کا خوف کرنے کا حق ہے اور جان نہ
دینا مگر اس حال میں کہ تم مسلم ہو - اور تم سب مل کر اللہ کی رسی کو
مضبوطی سے تھام لو اور تفرقہ نہ ڈالو اور تم اللہ کی اس نعمت کو یاد کرو کہ
جب تم ایک دوسرے کے دشمن تھے تو اللہ نے تمہارے دلوں میں الفت ڈالی اور اس
کی نعمت سے تم آپس میں بھائی بھائی بن گئے اور تم آگ کے گڑھے کے کنارے تک
پہنچ گئے تھے کہ اللہ نے تمہیں اس سے بچا لیا، اس طرح اللہ اپنی آیات کھول
کر تمہارے لیے بیان کرتا ہے تاکہ تم ہدایت حاصل کرو
سورة آل عمران (3) _ آيات : 103-102
نیکی کا حصول
جب
تک تم اپنی پسند کی چیزوں میں سے خرچ نہ کرو تب تک کبھی نیکی کو نہیں پہنچ
سکتے اور جو کچھ تم خرچ کرتے ہو یقینا اللہ اس سے خوب با خبر ہے
سورة آل عمران (3) _ آيت: 92
دردناک کی سزا
جنہوں نے کفر اختیار کیا اور کفر کی حالت میں مر گئے ان میں سے کسی سے اس
قدر سونا بھی، جس سے روئے زمین بھر جائے، ہرگز قبول نہیں کیا جائے گا اگرچہ
وہ اسے فدیہ میں دے دیں، ایسے لوگوں کے لیے دردناک عذاب ہو گا اور ان کی
مدد کرنے والے نہ ہوں گے
سورة آل عمران (3) _ آيت: 91
الله ظالموں کو ہدایت نہیں دیتا
اللہ
کیونکر اس قوم کو ہدایت کرے جو ایمان لانے کے بعد کافر ہو گئی ہے حالانکہ
وہ گواہی دے چکے تھے یہ رسول برحق ہے اور ساتھ ہی اس کے پاس روشن دلائل بھی
آ گئے تھے اور ایسے ظلم کے مرتکب ہونے والوں کو اللہ ہدایت نہیں کرتا - ان
لوگوں کی سزا یہ ہے کہ ان پر اللہ، فرشتوں اور انسانوں سب کی لعنت ہے- وہ
ہمیشہ اس لعنت میں گرفتار رہیں گے، نہ ان کے عذاب میں تخفیف ہو گی اور نہ
ہی انہیں مہلت دی جائے گی
سورة آل عمران (3) _ آيات : 88-86
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔