Dec 24, 2014

سودی رقم رفاہی کاموں کے لئے خرچ کرنا جائز ہے؟

سوال: میں نے سود لینے دینے سے توبہ کر لی ہے لیکن بینک میں کافی سودی رقم پڑی ہے، کیا میں اس نیت سے وصول کر سکتا ہوں کہ اسے غریبوں، مسکینوں اور رفاہی کاموں میں صرف کر دیا جائے، کتاب و سنت کی روشنی میں راہنمائی کریں؟

جواب: اسلام میں سود لینا دینا ایک سنگین جرم ہے، اس کے متعلق ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’اے ایمان والو! اللہ تعالیٰ سے ڈرو اور جو سود باقی رہ گیا ہے اسے چھوڑ دو، اگر تم حقیقی مومن ہو، اور اگر تم ایسا نہیں کرتے تو اللہ اور اس کے رسول سے جنگ لڑنے کیلئے تیار ہو جائو، ہاں اگر توبہ کر لو تو تمہارے لئے صرف رأس المال ہے، نہ تم ظلم کرو اور نہ تم پر ظلم کیا جائے۔‘‘ (البقرہ: ۲۷۸-۲۷۹)۔

سود لینے دینے والوں کے متعلق یہ ایک ایسی وعید ہے جو کسی اور معصیت کے ارتکاب پر نہیں دی گئی، اگر اس سے توبہ کر لے تو اسے صرف اپنی رقم ہی لینا چاہیے، سودی رقم وصول نہ کرے۔ سود چونکہ حرام ہے اس لئے مسکینوں اور غریبوں کو دینے نیز رفاہی کاموں میں صرف کرنے کی نیت سے بھی وصول کرنا ناجائز اور حرام ہے۔ اللہ تعالیٰ خود بھی پاک ہے اور پاک چیز کو ہی پسند کرتا ہے لہٰذا اسے صدقہ وخیرات میں خرچ نہیں کیا جا سکتا۔ اس سلسلہ میں حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ایک حدیث حسب ذیل ہے

’’جب کوئی بندہ حرام مال کماتا ہے، پھر اسے اچھے کاموں میں خرچ کرنے کے باوجود اس کے مال میں برکت نہیں ہوتی اور ایسے مال سے کیا گیا صدقہ بھی قبول نہیں ہوتا، ایسا آدمی اپنے پیچھے آگ چھوڑتا ہے۔ اللہ تعالیٰ برائی کو برائی کے ذریعے نہیں مٹاتا بلکہ برائی کو نیکی کے ذریعے ختم کرتا ہے، خبیث اشیاء، خبیث اعمال کو نہیں مٹاتیں۔‘‘ (مسند امام احمد ص ۱۸۹ ج ۶)۔

اس حدیث سے بھی یہی راہنمائی ملتی ہے کہ سودی رقم کو وصول نہ کیا جائے، بلکہ اسے بینک میں ہی پڑا رہنے دے، ہاں اگر کوئی بینک کے ناجائز تاوان کے نیچے دبا ہوا ہے تو ثواب کی نیت کئے بغیر اسے دیا جا سکتا ہے جیسا کہ کہا جاتا ہے: ’’مال حرام بود جائے حرام رفت‘‘

ہمارے رجحان کے مطابق اس قسم کے حرام مال کو وصول کرنے سے اجتناب کرنا ہی بہتر ہے کیونکہ یہ ہمارا مال نہیں۔ (واللہ اعلم)۔

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔


Ads