Dec 18, 2014

امتِ محمدیہ کی پہچان

امر بالمعروف و نہی عن المنکر ایک ایسا فریضہ جو امتِ محمدیہ صلی اللہ علی صاحبھا کی پہچان بھی ہے اور امت محمدیہ کی سابقہ تمام امتوں سے افضل ہونے کی وجہ بھی۔ اللہ تعالٰی نے قرآن مجید میں فرمایا: كنتم خير امۃ أخرجت للناس تأمرون بالمعروف وتنھون عن المنكر وتؤمنون باللہ (آل عمران 110) ترجمہ: تم بہترین امت ہو جو لوگوں کے نفع کے لئے نکالی گئی ہو ، تم اچھے کاموں کا حکم کرتے ہو اور برے کاموں سے روکتے ہو اور اللہ پر ایمان رکھتے ہو۔اس آیتِ مبارکہ میں اللہ تعالٰی نے امتِ محمدیہ کو سب امتوں سے بہترین قرار دیا اور اس کے ان کاموں کا بھی تعین کردیا جن کی وجہ سے اسے تمام امتوں پر فضیلت بخشی چنانچہ فرمایا کہ تم اچھے کاموں کا حکم کرتے ہو اور برے کاموں سے روکتے ہو اور اللہ پر ایمان رکھتے ہو، اگرچہ امر بالمعروف ونہی عن المنکر اور ایمان باللہ پہلی امتوں میں بھی تھے لیکن ان امور کا جو عموم و اہتمام اس امت میں ہے کبھی کسی امت میں نہیں رہا۔ دوسری جگہ اللہ تعالٰی نے فرمایا: والمؤمنون والمؤمنات بعضھم أولياء بعض يأمرون بالمعروف وينھون عن المنكر (التوبۃ 71) ترجمہ: اور مومن مرد اور مومن عورتیں ایک دوسرے کی مددگار ہیں، اچھائیوں کا حکم کرتے ہیں اور برائیوں سے منع کرتے ہیں۔اس آیت کریمہ میں بھی ایمان والوں کی نشانی ذکر کی کہ ایمان والے چاہے مرد ہوں یا عورتیں ایک دوسرے کے مددگار ہیں کہ ایک دوسرے کو بھلائیوں کا حکم دیتے ہیں اور برائیوں سے منع کرتے ہیں ۔
اور احادیثِ مبارکہ میں بھی آتا ہے کہ آنحضرت ﷺ صحابہ کرام سے امر بالمعروف و نہی عن المنکر پر بھی بیعت لیا کرتے تھے ، ایک حدیث میں ہے کہ آپ ﷺ نے ہم سے اس بات پر بیعت لی کہ ہم ہمیشہ حق بیان کریں گےجہاں کہیں بھی ہوں گے اور اللہ کی راہ میں کسی ملامت کرنے والے کی ملامت کی پرواہ نہیں کریں گے، حدیث کے الفاظ یہ ہیں: أن نقول بالحق أينما كنا لا نخاف في اللّہ لومۃ لائم . (متفق علیہ) تو امر بالمعروف و نہی عن المنکر اس امت کی پہچان اور وجہ فضیلت ہےیہاں تک کہ نبیﷺ نے فرمایا : لیس منا من لم یرحم صغیرنا ویوقر کبیرنا ویامر بالمعروف وینہ عن المنکر۔ (ترمذی) ترجمہ: جو ہمارے چھوٹوں پر رحم نہ کرے اور ہمارے بڑوں کا احترام نہ کرے اور امر بالمعروف و نہی عن المنکر نہ کرے وہ ہم میں سے نہیں۔
لیکن افسوس ہم نے آج اپنی پہچان کو نہ صرف چھوڑ دیا بلکہ جو لوگ اس فریضے کی ادائیگی کسی نہ کسی درجے میں کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو ہم امتِ محمدیہ کے افراد ہی انہیں سب وشتم اور مذاق کا نشانہ بناتے ہیں ، اگر ہماری یہی حالت رہی تو ہم بہترین امت کی صف سے نکل جائیں گے جیسا کہ ترمذی کی حدیث جو ماسبق میں ذکر کی گئی اس سے ثابت ہے اس کے علاوہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا فرمان ہے کہ جو شخص تم میں سے چاہتا ہے کہ امت (خیر الامم) میں شامل ہو اسے چاہئے کہ اللہ کی شرط پوری کرے یعنی امر بالمعروف ونہی عن المنکر کو اختیار کرے اور ایمان باللہ کو دل میں راسخ کرے۔تو اللہ تعالٰی سے دعا ہے کہ ہماری آج تک کی کوتاہیوں کو معاف کرے اور ہمیں امر بالمعروف و نہی عن المنکر کرنے کی توفیق اور ہمت عطا کرے اور اپنے ایمان کی حفاظت اور تازگی والے اعمال کو اختیار کرنے کی توفیق دے۔ اٰمین

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔


Ads