اللہ کے نام
اور زیباترین نام اللہ ہی کے لیے ہیں پس تم اسے انہی (اسمائے حسنیٰ) سے پکارو اور جو اللہ کے اسماء میں کج روی کرتے ہیں انہیں چھوڑ دو، وہ عنقریب اپنے کیے کی سزا پائیں گے
سوره الاعراف (7) _ آیت : 180
غافل لوگ
اور بتحقیق ہم نے جن و انس کی ایک کثیر تعداد کو (گویا) جہنم ہی کے لیے پیدا کیا ہے، ان کے پاس دل تو ہیں مگر وہ ان سے سمجھتے نہیں اور ان کی آنکھیں ہیں مگر وہ ان سے دیکھتے نہیں اور ان کے کان ہیں مگر وہ ان سے سنتے نہیں، وہ جانوروں کی طرح ہیں بلکہ ان سے بھی گئے گزرے، یہی لوگ تو (حق سے) غافل ہیں۔
سوره الاعراف (7) _ آیت : 179
بری مثال
بدترین مثال ان لوگوں کی ہے جو ہماری آیات کی تکذیب کرتے ہیں اور خود اپنے نفسوں پر ظلم کرتے ہیں - راہ راست وہ پاتا ہے جسے اللہ ہدایت عطا کرے اور جنہیں اللہ گمراہ کرے وہ خسارے میں ہیں
سوره الاعراف (7) _ آیات : 178-177
خواہشات کی پیروی
اور اگر ہم چاہتے تو ان ( آیات) کے طفیل اس کا رتبہ بلند کرتے لیکن اس نے تو اپنے آپ کو زمین بوس کر دیا اور اپنی نفسانی خواہش کا تابعدار بن گیا تھا، لہٰذا اس کی مثال اس کتے کی سی ہو گئی کہ اگر تم اس پر حملہ کرو تو بھی زبان لٹکائے رہے اور چھوڑ دو تو بھی زبان لٹکائے رکھے، یہ ان لوگوں کی مثال ہے جو ہماری آیات کی تکذیب کرتے ہیں، پس آپ انہیں یہ حکایتیں سنا دیجیے کہ شاید وہ فکر کریں۔
سوره الاعراف (7) _ آیت : 176
گمراہ
اور انہیں اس شخص کا حال سنا دیجیے جسے ہم نے اپنی آیات دیں مگر وہ انہیں چھوڑ نکلا پھر شیطان نے اس کا پیچھا کیا تو وہ گمراہوں میں سے ہو گیا
سوره الاعراف (7) _ آیت : 175
اقرار
اور جب آپ کے رب نے اولاد آدم کی پشتوں سے ان کی نسل کو نکالا تھا اور ان پر خود انہیں گواہ بنا کر (پوچھا تھا:) کیا میں تمہارا رب نہیں ہوں؟ سب نے کہا تھا: ہاں! (تو ہمارا رب ہے) ہم اس کی گواہی دیتے ہیں، (یہ اس لیے ہوا تھا کہ) قیامت کے دن تم یہ نہ کہ سکو کہ ہم تو اس بات سے بے خبر تھے۔
سوره الاعراف (7) _ آیت : 172
شکرگزار لوگ
اور پاکیزہ زمین میں سبزہ اپنے رب کے حکم سے نکلتا ہے اور خراب زمین کی پیداوار بھی ناقص ہوتی ہے یوں ہم شکر گزاروںکے لیے اپنی آیات کو مختلف اندا ز میں بیان کرتے ہیں
سوره الاعراف (7) _ آیت : 58
اللہ کی رحمت
اور وہی تو ہے جو ہواؤں کو خوش خبری کے طور اپنی رحمت کے آگے آگے بھیجتا ہے، یہاں تک کہ جب وہ ابرگراں کو اٹھا لیتی ہیں تو ہم انہیں کسی مردہ زمین کی طرف ہانک دیتے ہیں پھر بادل سے مینہ برسا کر اس سے ہر طرح کے پھل پیدا کرتے ہیں، اسی طرح ہم مردوں کو بھی (زمین سے) نکالیں گے شاید تم نصیحت حاصل کرو ۔
سوره الاعراف (7) _ آیت : 57
فساد برپا نہ کرو
اپنے رب کی بارگاہ میں دعا کرو عاجزی اور خاموشی کے ساتھ، بے شک وہ تجاوز کرنے والوں کو دوست نہیں رکھتا - اور تم زمین میں اصلاح کے بعد اس میں فساد نہ پھیلاؤ اور اللہ کو خوف اور امید کے ساتھ پکارو، اللہ کی رحمت یقینا نیکی کرنے والوں کے قریب ہے۔
سوره الاعراف (7) _ آیات : 55-55
خالق اور حاکم
تمہارا رب یقینا وہ اللہ ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ دنوں میں پیدا کیا پھر عرش پر متمکن ہوا، وہ رات سے دن کو ڈھانپ دیتا ہے جو اس کے پیچھے دوڑتی چلی آتی ہے اور سورج اور چاند اور ستارے سب اسی کے تابع فرمان ہیں آگاہ رہو! آفرینش اسی کی ہے اور امر بھی اسی کا ہے، بڑا با برکت ہے اللہ جو عالمین کا رب ہے۔
سوره الاعراف (7) _ آیت : 54
ہدایت اور رحمت کا ذریعہ
اور ہم ان کے پاس یقینا ایک کتاب لا چکے ہیں جسے ہم نے از روئے علم واضح بنایا ہے جو ایمان لانے والوں کے لیے ہدایت و رحمت ہے
سوره الاعراف (7) _ آیت : 52
قیامت کا انکار کرنے والے
اور اہل جہنم اہل جنت کو پکاریں گے: تھوڑا پانی ہم پر انڈیل دو یا جو رزق اللہ نے تمہیں دیا ہے اس میں سے کچھ ہمیں دے دو، وہ جواب دیں گے: اللہ نے جنت کا پانی اور رزق کافروں پر حرام کیا ہے - جنہوں نے اپنے دین کو کھیل اور تماشا بنا دیا تھا اور دنیا کی زندگی نے انہیں دھوکے میں ڈالا تھا، پس آج ہم انہیں اسی طرح بھلا دیںگے جس طرح وہ اس دن کے آنے کو بھولے ہوئے تھے اور ہماری آیات کا انکار کیا کرتے تھے۔
سوره الاعراف (7) _ آیات : 51-50
ظالموں پر اللہ کی لعنت
اور اہل جنت اہل جہنم سے پکار کر کہیں گے: ہم نے وہ تمام وعدے سچے پائے جو ہمارے پروردگار نے ہم سے کیے تھے، کیا تم نے بھی اپنے رب کے وعدوں کو سچا پایا؟ وہ جواب دیں گے: ہاں، تو ان (دونوں) کے درمیان میں سے ایک پکارنے والا پکارے گا: ظالموں پر اللہ کی لعنت ہو - جو لوگوں کو راہ خدا سے روکتے اور اس میں کجی پیدا کرنا چاہتے تھے اور وہ آخرت کے منکر تھے۔
سوره الاعراف (7) _ آیات : 45-44
جنتی لوگ
اور ایمان لانے والے اور نیک اعمال بجا لانے والے اہل جنت ہیں جہاں وہ ہمیشہ رہیں گے، ہم کسی کو (نیک اعمال کی بجا آوری میں) اس کی طاقت سے زیادہ ذمہ دار نہیں ٹھہراتے
سوره الاعراف (7) _ آیت : 42
سوئی اور ناکا اور اونٹ
جنہوں نے ہماری آیات کی تکذیب کی اور ان سے تکبر کیا ہے ان کے لیے آسمان کے دروازے نہیں کھولے جائیں گے اور ان کا جنت میں جانا اس طرح محال ہے جس طرح سوئی کے ناکے سے اونٹ کا گزرنا اور ہم مجرموں کو اسی طرح سزا دیتے ہیں - ان کے لیے جہنم ہی بچھونا اور اوڑھنا ہو گی اور ہم ظالموں کو ایسا بدلہ دیا کرتے ہیں
سوره الاعراف (7) _ آیات : 41-40
اور زیباترین نام اللہ ہی کے لیے ہیں پس تم اسے انہی (اسمائے حسنیٰ) سے پکارو اور جو اللہ کے اسماء میں کج روی کرتے ہیں انہیں چھوڑ دو، وہ عنقریب اپنے کیے کی سزا پائیں گے
سوره الاعراف (7) _ آیت : 180
غافل لوگ
اور بتحقیق ہم نے جن و انس کی ایک کثیر تعداد کو (گویا) جہنم ہی کے لیے پیدا کیا ہے، ان کے پاس دل تو ہیں مگر وہ ان سے سمجھتے نہیں اور ان کی آنکھیں ہیں مگر وہ ان سے دیکھتے نہیں اور ان کے کان ہیں مگر وہ ان سے سنتے نہیں، وہ جانوروں کی طرح ہیں بلکہ ان سے بھی گئے گزرے، یہی لوگ تو (حق سے) غافل ہیں۔
سوره الاعراف (7) _ آیت : 179
بری مثال
بدترین مثال ان لوگوں کی ہے جو ہماری آیات کی تکذیب کرتے ہیں اور خود اپنے نفسوں پر ظلم کرتے ہیں - راہ راست وہ پاتا ہے جسے اللہ ہدایت عطا کرے اور جنہیں اللہ گمراہ کرے وہ خسارے میں ہیں
سوره الاعراف (7) _ آیات : 178-177
خواہشات کی پیروی
اور اگر ہم چاہتے تو ان ( آیات) کے طفیل اس کا رتبہ بلند کرتے لیکن اس نے تو اپنے آپ کو زمین بوس کر دیا اور اپنی نفسانی خواہش کا تابعدار بن گیا تھا، لہٰذا اس کی مثال اس کتے کی سی ہو گئی کہ اگر تم اس پر حملہ کرو تو بھی زبان لٹکائے رہے اور چھوڑ دو تو بھی زبان لٹکائے رکھے، یہ ان لوگوں کی مثال ہے جو ہماری آیات کی تکذیب کرتے ہیں، پس آپ انہیں یہ حکایتیں سنا دیجیے کہ شاید وہ فکر کریں۔
سوره الاعراف (7) _ آیت : 176
گمراہ
اور انہیں اس شخص کا حال سنا دیجیے جسے ہم نے اپنی آیات دیں مگر وہ انہیں چھوڑ نکلا پھر شیطان نے اس کا پیچھا کیا تو وہ گمراہوں میں سے ہو گیا
سوره الاعراف (7) _ آیت : 175
اقرار
اور جب آپ کے رب نے اولاد آدم کی پشتوں سے ان کی نسل کو نکالا تھا اور ان پر خود انہیں گواہ بنا کر (پوچھا تھا:) کیا میں تمہارا رب نہیں ہوں؟ سب نے کہا تھا: ہاں! (تو ہمارا رب ہے) ہم اس کی گواہی دیتے ہیں، (یہ اس لیے ہوا تھا کہ) قیامت کے دن تم یہ نہ کہ سکو کہ ہم تو اس بات سے بے خبر تھے۔
سوره الاعراف (7) _ آیت : 172
شکرگزار لوگ
اور پاکیزہ زمین میں سبزہ اپنے رب کے حکم سے نکلتا ہے اور خراب زمین کی پیداوار بھی ناقص ہوتی ہے یوں ہم شکر گزاروںکے لیے اپنی آیات کو مختلف اندا ز میں بیان کرتے ہیں
سوره الاعراف (7) _ آیت : 58
اللہ کی رحمت
اور وہی تو ہے جو ہواؤں کو خوش خبری کے طور اپنی رحمت کے آگے آگے بھیجتا ہے، یہاں تک کہ جب وہ ابرگراں کو اٹھا لیتی ہیں تو ہم انہیں کسی مردہ زمین کی طرف ہانک دیتے ہیں پھر بادل سے مینہ برسا کر اس سے ہر طرح کے پھل پیدا کرتے ہیں، اسی طرح ہم مردوں کو بھی (زمین سے) نکالیں گے شاید تم نصیحت حاصل کرو ۔
سوره الاعراف (7) _ آیت : 57
فساد برپا نہ کرو
اپنے رب کی بارگاہ میں دعا کرو عاجزی اور خاموشی کے ساتھ، بے شک وہ تجاوز کرنے والوں کو دوست نہیں رکھتا - اور تم زمین میں اصلاح کے بعد اس میں فساد نہ پھیلاؤ اور اللہ کو خوف اور امید کے ساتھ پکارو، اللہ کی رحمت یقینا نیکی کرنے والوں کے قریب ہے۔
سوره الاعراف (7) _ آیات : 55-55
خالق اور حاکم
تمہارا رب یقینا وہ اللہ ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ دنوں میں پیدا کیا پھر عرش پر متمکن ہوا، وہ رات سے دن کو ڈھانپ دیتا ہے جو اس کے پیچھے دوڑتی چلی آتی ہے اور سورج اور چاند اور ستارے سب اسی کے تابع فرمان ہیں آگاہ رہو! آفرینش اسی کی ہے اور امر بھی اسی کا ہے، بڑا با برکت ہے اللہ جو عالمین کا رب ہے۔
سوره الاعراف (7) _ آیت : 54
ہدایت اور رحمت کا ذریعہ
اور ہم ان کے پاس یقینا ایک کتاب لا چکے ہیں جسے ہم نے از روئے علم واضح بنایا ہے جو ایمان لانے والوں کے لیے ہدایت و رحمت ہے
سوره الاعراف (7) _ آیت : 52
قیامت کا انکار کرنے والے
اور اہل جہنم اہل جنت کو پکاریں گے: تھوڑا پانی ہم پر انڈیل دو یا جو رزق اللہ نے تمہیں دیا ہے اس میں سے کچھ ہمیں دے دو، وہ جواب دیں گے: اللہ نے جنت کا پانی اور رزق کافروں پر حرام کیا ہے - جنہوں نے اپنے دین کو کھیل اور تماشا بنا دیا تھا اور دنیا کی زندگی نے انہیں دھوکے میں ڈالا تھا، پس آج ہم انہیں اسی طرح بھلا دیںگے جس طرح وہ اس دن کے آنے کو بھولے ہوئے تھے اور ہماری آیات کا انکار کیا کرتے تھے۔
سوره الاعراف (7) _ آیات : 51-50
ظالموں پر اللہ کی لعنت
اور اہل جنت اہل جہنم سے پکار کر کہیں گے: ہم نے وہ تمام وعدے سچے پائے جو ہمارے پروردگار نے ہم سے کیے تھے، کیا تم نے بھی اپنے رب کے وعدوں کو سچا پایا؟ وہ جواب دیں گے: ہاں، تو ان (دونوں) کے درمیان میں سے ایک پکارنے والا پکارے گا: ظالموں پر اللہ کی لعنت ہو - جو لوگوں کو راہ خدا سے روکتے اور اس میں کجی پیدا کرنا چاہتے تھے اور وہ آخرت کے منکر تھے۔
سوره الاعراف (7) _ آیات : 45-44
جنتی لوگ
اور ایمان لانے والے اور نیک اعمال بجا لانے والے اہل جنت ہیں جہاں وہ ہمیشہ رہیں گے، ہم کسی کو (نیک اعمال کی بجا آوری میں) اس کی طاقت سے زیادہ ذمہ دار نہیں ٹھہراتے
سوره الاعراف (7) _ آیت : 42
سوئی اور ناکا اور اونٹ
جنہوں نے ہماری آیات کی تکذیب کی اور ان سے تکبر کیا ہے ان کے لیے آسمان کے دروازے نہیں کھولے جائیں گے اور ان کا جنت میں جانا اس طرح محال ہے جس طرح سوئی کے ناکے سے اونٹ کا گزرنا اور ہم مجرموں کو اسی طرح سزا دیتے ہیں - ان کے لیے جہنم ہی بچھونا اور اوڑھنا ہو گی اور ہم ظالموں کو ایسا بدلہ دیا کرتے ہیں
سوره الاعراف (7) _ آیات : 41-40
دگنا عذاب
اللہ فرمائے گا: تم لوگ جن و انس کی ان قوموں کے ہمراہ داخل ہو جاؤ جو تم سے پہلے جہنم میں جا چکی ہیں، جب بھی کوئی جماعت جہنم میں داخل ہو گی اپنی ہم خیال جماعت پر لعنت بھیجے گی، یہاں تک کہ جب وہاں سب جمع ہو جائیں گے تو بعد والی جماعت پہلی کے بارے میںکہے گی: ہمارے رب! انہوں نے ہمیں گمراہ کیا تھا لہٰذا انہیں آتش جہنم کا دوگنا عذاب دے، اللہ فرمائے گا: سب کو دوگنا (عذاب) ملے گا لیکن تم نہیں جانتے.
سوره الاعراف (7) _ آیت : 38
ظالم شخص
اس شخص سے بڑھ کر ظالم اور کون ہو سکتا ہے جو اللہ پر جھوٹ بہتان باندھے یا اس کی آیات کی تکذیب کرے؟ ایسے لوگوں کو وہ حصہ ملتا رہے گا جو ان کے حق میں لکھا ہے چنانچہ جب ہمارے بھیجے ہوئے (فرشتے) ان کی قبض روح کے لیے آئیںگے تو کہیں گے: کہاں ہیں تمہارے وہ (معبود) جنہیں تم اللہ کے سوا پکارتے تھے؟ وہ کہیں گے: وہ ہم سے غائب ہو گئے اور اب وہ خود اپنے خلاف گواہی دیں گے کہ وہ واقعی کافر تھے
سوره الاعراف (7) _ آیت : 37
تقوی والے لوگ
اور
ہر قوم کے لیے ایک وقت مقرر ہے پس جب ان کا مقررہ وقت آ جاتا ہے تونہ ایک
گھڑی تاخیر کر سکتے ہیں اور نہ جلدی. اے اولاد آدم! اگر تمہارے پاس خود تم
ہی میںسے رسول آئیں جو تمہیں میری آیات سنایا کریں تو (اس کے بعد) جو تقویٰ
اختیار کریں اور اصلاح کریں پس انہیں نہ کسی قسم کا خوف ہو گا اور نہ وہ
محزون ہو ںگے - اور جو لوگ ہماری آیات کی تکذیب کرتے ہیں اور ان سے تکبر
کرتے ہیں وہی اہل جہنم ہیں، جہاں وہ ہمیشہ رہیں گے
سوره الاعراف (7) _ آیات : 36-34
ناحق ظلم اور زیادتی حرام ہے
کہدیجیے:
میرے رب نے علانیہ اور پوشیدہ بے حیائی (کے ارتکاب)، گناہ، ناحق زیادتی
اور اس بات کو حرام کیا ہے کہ تم اللہ کے ساتھ اسے شریک ٹھہراؤ جس کے لیے
اس نے کوئی دلیل نہیں اتاری اور یہ کہ تم اللہ کی طرف ایسی باتیں منسوب کرو
جنہیں تم نہیں جانتے۔
سوره الاعراف (7) _ آیت : 33
حد سے نکل جانے والے
اے
بنی آدم!ہر عبادت کے وقت اپنی زینت(لباس)کے ساتھ رہو اور کھاؤ اور پیو مگر
اسراف نہ کرو،اللہ اسراف کرنے والوں کو یقینا دوست نہیں رکھتا
سوره الاعراف (7) _ آیت : 31
انصاف کا حکم
کہدیجیے:
میرے رب نے مجھے انصاف کا حکم دیا ہے اور یہ کہ ہر عبادت کے وقت تم اپنی
توجہ مرکوز رکھو اور اس کے مخلص فرمانبردار بن کر اسے پکارو، جس طرح اس نے
تمہیں ابتدا میں پیدا کیا ہے اسی طرح پھر پیدا ہو جاؤ گے
سوره الاعراف (7) _ آیت : 29
لباس
اے
فرزندان آدم! ہم نے تمہارے لیے لباس نازل کیا جو تمہارے شرم کے مقامات کو
چھپائے اور تمہارے لیے آرائش (بھی) ہو اور سب سے بہترین لباس تو تقویٰ ہے،
یہ اللہ کی نشانیوں میں سے ہے شاید یہ لوگ نصیحت حاصل کریں
سوره الاعراف (7) _ آیت : 10
شکرگزاری
اور ہم ہی نے تمہیں ز مین میں بسایا اور اس میں تمہارے لیے سامان زیست فراہم کیا (مگر) تم کم ہی شکر کرتے ہو
سوره الاعراف (7) _ آیت : 10
اعمال کا وزن
اور
اس دن (اعمال کا) تولنا برحق ہے، پھر جن (کے اعمال) کا پلڑا بھاری ہو گا
پس وہی فلاح پائیں گے - اور جن کاپلڑا ہلکا ہو گا وہ لوگ ہماری آیات سے
زیادتی کے سبب خود گھاٹے میں رہے
سوره الاعراف (7) _ آیات : 9-8
بار پرس
پس
جن کی طرف پیغمبر بھیجے گئے ہم ہر صورت میں ان سے سوال کریںگے اور خود
پیغمبروں سے بھی ہم ضرور پوچھیں گے - پھر ہم پورے علم و آگہی سے ان سے
سرگزشت بیان کریں گے اور ہم غائب تو نہیں تھے.
سوره الاعراف (7) _ آیات : 7-6
عذاب
اور
کتنی ایسی بستیاں ہیں جنہیں ہم نے تباہ کیا پس ان پر ہمارا عذاب رات کے
وقت آیا یا ایسے وقت جب وہ دوپہر کو سو رہے تھے- پس جب ہمارا عذاب ان پر
آیا تو وہ صرف یہی کہہ سکے: واقعی ہم ظالم تھے
سوره الاعراف (7) _ آیات : 5-4
دوسروں کی پیروی نہ کرو
اس
(کتاب) کی پیروی کرو جو تمہاری طرف تمہارے رب کی طرف سے نازل کی گئی ہے
اور اس کے سوا دوسرے آقاؤں کی اتباع نہ کرو، مگر تم نصیحت کم ہی قبول کرتے
ہو .
سوره الاعراف (7) _ آیت : 3
آزمائش کی چیزیں
اور
وہ وہی ہے جس نے تمہیں زمین میں نائب بنایا اور تم میں سے بعض پر بعض کے
درجات بلند کیے تاکہ جو کچھ اللہ نے تمہیں دیا ہے اس میں وہ تمہیں آزمائے،
بے شک آپ کا رب (جہاں) جلد عذاب دینے والا ہے (وہاں) وہ یقینا بڑا غفور،
رحیم بھی ہے
سوره الانعام (6) – آیت : 165
الله ہر چیز کا رب ہے
کہدیجیے:
کیا میں کسی غیر اللہ کو اپنا معبود بناؤں؟حالانکہ اللہ ہر چیز کا رب ہے
اور ہر شخص اپنے کیے کا خود ذمے دار ہے اور کوئی بوجھ اٹھانے والا کسی
دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا پھر تم سب کو اپنے رب کی طرف لوٹ کر جانا ہے
پھر (وہاں) وہ تمہیں بتائے گا جس چیز کے بارے میں تم لوگ اختلاف کیا کرتے
تھے۔
سوره الانعام (6) – آیت : 164
پہلا مسلم
کہدیجیے:
میری نماز اور میری قربانی اور میرا جینا اور میرا مرنا سب یقینا اللہ رب
العالمین کے لیے ہے - جس کا کوئی شریک نہیں اور مجھے اسی کا حکم دیا گیا ہے
اور میں سب سے پہلا فرمانبردار ہوں.
سوره الانعام (6) – آیات : 163-162
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔