شیخ محی الدین ابو زکریا نووی ؒنے شرح مسلم میں فرمایا کہ توبہ کی قبولیت کی تین شرطیں ہیں
پہلی شرط
جس گناہ میں مبتلا ہے اس سے بالکل الگ ہو جائے۔ مثلا کوئی شخص نماز نہیں پڑھتا تو وہ نماز پڑھنا شروع کر دے ، کوئی شخص ڈاڑھی منڈاتا ہے تو وہ ڈاڑھی رکھ لے، کوئی شخص سود کھاتا ہے تو وہ سود لینا چھوڑ دے ، کوئی شخص بد نظری کرتا ہے تو وہ بدنظری چھوڑ دےوغیرہ وغیرہ۔
دوسری شرط
اس گناہ پر نادم اور شرمندہ ہو کہ میں نے گناہ کر کے اپنے خالق و مالک کو ناراض کر دیا۔ اور ندامت کے مختلف درجے ہیں کوئی تو دل ہی دل میں پشیمان ہو جاتا ہے ، کسی کے آنسو بھی بہہ پڑتے ہیں اور کسی کو پوری دنیا بے مزہ اور تنگ لگنے لگتی ہےجیساکہ صحابہ کرام کے بارے میں قراٰن مجید میں آتا ہے کہ جب تین صحابہ سے ایک غلطی سرزد ہوگئی تھی تو انہیں ساری زمین باوجود اپنی وسعت کے تنگ معلوم ہو رہی تھی اور وہ اپنی جانوں سے بھی بےزار آ گئے تھے۔ جیسا کہ ایک شاعر کہتا ہے
ہم نے فانی ڈوبتی دیکھی ہے نبضِ کائنات
جب مزاجِ یار کچھ برہم نظر آیا مجھے
تیسری شرط
پکا عزم کرے کہ آئندہ یہ گناہ ہر گز نہیں کروں گا۔ اگر شیطان کان میں کہے کہ تو دوبارہ یہ گناہ کرلے گا تو اس کا جواب یہ ہے کہ تقوی کا عزم قبولیت ِتوبہ کے لئے کافی ہے بشرطیکہ اس عزم کو توڑنے کا ارادہ نہ ہو ۔بس توبہ کے وقت اللہ تعالیٰ پر بھروسہ کر لیا جائے کہ اے اللہ میں آپ کے بھروسہ پر پکا عزم کرتا ہوں کہ آئندہ یہ گناہ نہیں کروں گا، پھر اگر دوبارہ گناہ سرزد ہوجائے تو دوبارہ اس گناہ کو چھوڑ کر ندامت کے ساتھ گناہ نہ کرنے کا عزم کرکے اللہ سے معافی مانگ لے، حضرت خواجہ عزیزالحسن مجذوب فرماتے ہیں
اللہ تعالیٰ ہم سب کو سچی توبہ کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
دوسری شرط
اس گناہ پر نادم اور شرمندہ ہو کہ میں نے گناہ کر کے اپنے خالق و مالک کو ناراض کر دیا۔ اور ندامت کے مختلف درجے ہیں کوئی تو دل ہی دل میں پشیمان ہو جاتا ہے ، کسی کے آنسو بھی بہہ پڑتے ہیں اور کسی کو پوری دنیا بے مزہ اور تنگ لگنے لگتی ہےجیساکہ صحابہ کرام کے بارے میں قراٰن مجید میں آتا ہے کہ جب تین صحابہ سے ایک غلطی سرزد ہوگئی تھی تو انہیں ساری زمین باوجود اپنی وسعت کے تنگ معلوم ہو رہی تھی اور وہ اپنی جانوں سے بھی بےزار آ گئے تھے۔ جیسا کہ ایک شاعر کہتا ہے
ہم نے فانی ڈوبتی دیکھی ہے نبضِ کائنات
جب مزاجِ یار کچھ برہم نظر آیا مجھے
تیسری شرط
پکا عزم کرے کہ آئندہ یہ گناہ ہر گز نہیں کروں گا۔ اگر شیطان کان میں کہے کہ تو دوبارہ یہ گناہ کرلے گا تو اس کا جواب یہ ہے کہ تقوی کا عزم قبولیت ِتوبہ کے لئے کافی ہے بشرطیکہ اس عزم کو توڑنے کا ارادہ نہ ہو ۔بس توبہ کے وقت اللہ تعالیٰ پر بھروسہ کر لیا جائے کہ اے اللہ میں آپ کے بھروسہ پر پکا عزم کرتا ہوں کہ آئندہ یہ گناہ نہیں کروں گا، پھر اگر دوبارہ گناہ سرزد ہوجائے تو دوبارہ اس گناہ کو چھوڑ کر ندامت کے ساتھ گناہ نہ کرنے کا عزم کرکے اللہ سے معافی مانگ لے، حضرت خواجہ عزیزالحسن مجذوب فرماتے ہیں
نہ چت کر سکے نفس کے پہلواں کو
تو یوں ہاتھ پاؤں بھی ڈھیلے نہ ڈالے
ارے اس سے کشتی تو ہے عمر بھر کی
کبھی وہ دبا لے ، کبھی تو دبا لے
جو ناکام ہوتا رہے عمر بھر بھی
بہرحال کوشش تو عاشق نہ چھوڑے
یہ رشتہ محبت کا قائم ہی رکھے
جو سو بار ٹوٹے تو سو بار جوڑے
تو یوں ہاتھ پاؤں بھی ڈھیلے نہ ڈالے
ارے اس سے کشتی تو ہے عمر بھر کی
کبھی وہ دبا لے ، کبھی تو دبا لے
جو ناکام ہوتا رہے عمر بھر بھی
بہرحال کوشش تو عاشق نہ چھوڑے
یہ رشتہ محبت کا قائم ہی رکھے
جو سو بار ٹوٹے تو سو بار جوڑے
اللہ تعالیٰ ہم سب کو سچی توبہ کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔