ہم کتنے خود غرض ہوچکے ہیں۔ ہماری ضرورتیں پوری ہورہی ہیں تو ہم سمجھتے ہیں کے سب کی ضرورتیں پوری ہورہی ہیں ہمارے بچے اچھےکپڑے پہنتے ہیں تو ہمیں لگتا ہے کہ سب خوشحال ہی ہیں۔
میں آپ سے کسی اچھے کپڑے یا اچھے کھانوں کا سوال نہیں کرتا۔ میں آپ سے یہ بھی نہیں کہتا کہ آپ سب کہ ذمہ داریاں لیکر چلو۔ لیکن ہاں میں آپ سے اتنا ضرور کہتا ہوں کہ کم سے کم سے کم اپنے پاس پڑوس کے کے غریب بچوں میں سے کسی ایک کہ ذمہ داری اٹھا لو مجھے نہیں لگتا کہ جس طرح ہم اور آپ اپنے بچوں کہ ہر خواہشیں پوری کرتے ہیں اگر ایک بچے کا ضافہ کر لیا تو ہم بھوکے مرنے لگیں گے۔
سردی کا موسم چل رہا ہے ہم سڑکوں پر بہت سے ایسے بچوں کو دیکھتے ہیں جن کے پاس سردی میں پہننے کہ چیز تو دو ر کی بات ہے پہننے لائق جیسی کوئی چیز نہیں رہتی ۔
میں کہتا ہوں اگر ہم اپنے بچوں کیلئے 1000 روپئے کی جاکیٹ خریدتے ہیں تو خریدیں میں یہ نہیں کہتا کہ آپ ان بچوں کو اپنے بچوں کے برابری کا درجہ دیں لیکن اتنا تو ہم کر سکتے ہیں نہ کہ 1000 کی نہ صحیح 200 روپئے کی کوئی ایسی جاکیٹ شال وغیرہ جو ان بچوں کو ٹھنڈی سے بچا سکے خرید کر دے سکتے ہیں۔
اگر یہ بھی نہیں کر سکتے تو آخری درجے میں اتنا تو کرسکتے ہیں کہ اپنی بچوں کے پرانے کپڑے اور سویٹر ، شال اور جاکیٹ وغیرہ دے سکتے ہیں اپنے گھر کا بچا ہوا کھانا جو ہم پھینک دیا کرتے ہیں انکو کھلا تو سکتے ہیں۔
میرے عزیز ممبرزن!!
یاد رکھنا اس دن کو جب محشر قائم ہوگا اور ہم سے ہر ایک چیز کا سوال کیا جائے گا اور ساتھ میں یہ بھی پوچھا جائے گا جب تم اور تمہارے بچے اچھے ملبوسات اور برانڈیڈ کپڑے پہن کر شیخیاں مار رہے تھے تو اس وقت تمہارا پڑوسی اور اسکے بچے اپنے گھروں میں فاقہ کر رہے تھے انکے پاس پہننے کے کپڑے نہیں تھے تو تم نے انکے لئے کیا کِیا کیا انکو کھانا کھلایا کپڑے پہنائے۔ تو اس وقت کیا جواب دیں گے؟؟
میرے عزیزو!! میں آپ سب سے التجا کرتا ہوں کہ کم سے کم ایک غریب بچے کی ذمہ داری اٹھا لو بلا تفریق مذہب و ملت۔ کل قیامت کے دن ہم اللہ کو کم سے کم منہ دکھانے کے قابل تو رہیں گے۔
میں آپ سے کسی اچھے کپڑے یا اچھے کھانوں کا سوال نہیں کرتا۔ میں آپ سے یہ بھی نہیں کہتا کہ آپ سب کہ ذمہ داریاں لیکر چلو۔ لیکن ہاں میں آپ سے اتنا ضرور کہتا ہوں کہ کم سے کم سے کم اپنے پاس پڑوس کے کے غریب بچوں میں سے کسی ایک کہ ذمہ داری اٹھا لو مجھے نہیں لگتا کہ جس طرح ہم اور آپ اپنے بچوں کہ ہر خواہشیں پوری کرتے ہیں اگر ایک بچے کا ضافہ کر لیا تو ہم بھوکے مرنے لگیں گے۔
سردی کا موسم چل رہا ہے ہم سڑکوں پر بہت سے ایسے بچوں کو دیکھتے ہیں جن کے پاس سردی میں پہننے کہ چیز تو دو ر کی بات ہے پہننے لائق جیسی کوئی چیز نہیں رہتی ۔
میں کہتا ہوں اگر ہم اپنے بچوں کیلئے 1000 روپئے کی جاکیٹ خریدتے ہیں تو خریدیں میں یہ نہیں کہتا کہ آپ ان بچوں کو اپنے بچوں کے برابری کا درجہ دیں لیکن اتنا تو ہم کر سکتے ہیں نہ کہ 1000 کی نہ صحیح 200 روپئے کی کوئی ایسی جاکیٹ شال وغیرہ جو ان بچوں کو ٹھنڈی سے بچا سکے خرید کر دے سکتے ہیں۔
اگر یہ بھی نہیں کر سکتے تو آخری درجے میں اتنا تو کرسکتے ہیں کہ اپنی بچوں کے پرانے کپڑے اور سویٹر ، شال اور جاکیٹ وغیرہ دے سکتے ہیں اپنے گھر کا بچا ہوا کھانا جو ہم پھینک دیا کرتے ہیں انکو کھلا تو سکتے ہیں۔
میرے عزیز ممبرزن!!
یاد رکھنا اس دن کو جب محشر قائم ہوگا اور ہم سے ہر ایک چیز کا سوال کیا جائے گا اور ساتھ میں یہ بھی پوچھا جائے گا جب تم اور تمہارے بچے اچھے ملبوسات اور برانڈیڈ کپڑے پہن کر شیخیاں مار رہے تھے تو اس وقت تمہارا پڑوسی اور اسکے بچے اپنے گھروں میں فاقہ کر رہے تھے انکے پاس پہننے کے کپڑے نہیں تھے تو تم نے انکے لئے کیا کِیا کیا انکو کھانا کھلایا کپڑے پہنائے۔ تو اس وقت کیا جواب دیں گے؟؟
میرے عزیزو!! میں آپ سب سے التجا کرتا ہوں کہ کم سے کم ایک غریب بچے کی ذمہ داری اٹھا لو بلا تفریق مذہب و ملت۔ کل قیامت کے دن ہم اللہ کو کم سے کم منہ دکھانے کے قابل تو رہیں گے۔
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔