تم نے پوچھا تھا میں سکارف کیوں لیتی ہوں؟ میں یہ اس لئے کرتی ہوں کیونکہ میں اللہ کو ایسے اچھی لگتی ہوں ۔ لیکن اگر تمہیں اس دنیا میں کوئی پسند نہ کرے تیرے پردے کی وجہ سے تو ؟
تو وہ جائے بھاڑ میں مجھے دنیا میں کسی کو اچھا بھی نہیں لگنا مجھے تو بس میرے اللہ کو راضی کرنا اس کے پغمبر حضرت محمد ﷺ کی سنتوں پر عمل کر کے۔۔۔
تمام میری ماؤں بہنوں کو بھی ایسی ہی سوچ و بچار سے کام لیتے ہوئے خود بھی پردہ کرنا چاہئے اور اپنی سہیلیوں کو بھی اس کی تلقین کرنی چاہئے
٭بعض میری مائیں اور بہنیں ان الفاظ کے ساتھ پردے کا انکار کر دیتی ہیں کہ پردہ تو آنکھوں کا ہوتا ہے ہم ان کی بات سے اتفاق کرتے ہیں مگر کسی حد تک ۔۔۔ لیکن ان سے یہ سوال بھی پوچھیں گے کہ کیا آپ کے نظروں میں حیاء امی عائشہ رضی اللہ عنہ سے زیادہ ہے نہیں کبھی نہیں تو جب انہوں نے پردہ کیا تو میری بہن کیوں نہیں کرتی ۔۔۔
میری تمام بہنوں سے گزارش ہے کہ پردہ کریں اور دوسروں کو تلقین کریں۔
’’لڑکیاں سمندر کی ریت کی مانند ہوتی ہیں حیا ! عیاں پڑی ریت ، اگر ساحل پہ ہو تو قدموں تلے روندی جاتی ہے اور اگر سمندر کی تہہ میں ہو تو کیچڑ بن جاتی ہے۔ لیکن اسی ریت کا وہ ذرہ جو خود کو ایک مضبوط سیپ میں ڈھک لے ،وہ موتی بن جاتا ہے۔ جوہری اس ایک موتی کے لئے کتنے ہی سیپ چنتا ہے اور پھر اس موتی کو مخملیں ڈبوں میں بند کر کے محفوظ تجوریوں میں رکھ دیتا ہے ۔ دنیا کا کوئی جوہری اپنی دکان کے شو کیس میں اصلی جیولری نہیں رکھتا۔ مگر ریت کے ذرے کے لئے موتی بننا آسان نہیں ہوتا، وہ ڈوبے بغیر سیپ کو کبھی نہیں پا سکتا ۔۔۔۔!!
تو وہ جائے بھاڑ میں مجھے دنیا میں کسی کو اچھا بھی نہیں لگنا مجھے تو بس میرے اللہ کو راضی کرنا اس کے پغمبر حضرت محمد ﷺ کی سنتوں پر عمل کر کے۔۔۔
تمام میری ماؤں بہنوں کو بھی ایسی ہی سوچ و بچار سے کام لیتے ہوئے خود بھی پردہ کرنا چاہئے اور اپنی سہیلیوں کو بھی اس کی تلقین کرنی چاہئے
٭بعض میری مائیں اور بہنیں ان الفاظ کے ساتھ پردے کا انکار کر دیتی ہیں کہ پردہ تو آنکھوں کا ہوتا ہے ہم ان کی بات سے اتفاق کرتے ہیں مگر کسی حد تک ۔۔۔ لیکن ان سے یہ سوال بھی پوچھیں گے کہ کیا آپ کے نظروں میں حیاء امی عائشہ رضی اللہ عنہ سے زیادہ ہے نہیں کبھی نہیں تو جب انہوں نے پردہ کیا تو میری بہن کیوں نہیں کرتی ۔۔۔
میری تمام بہنوں سے گزارش ہے کہ پردہ کریں اور دوسروں کو تلقین کریں۔
’’لڑکیاں سمندر کی ریت کی مانند ہوتی ہیں حیا ! عیاں پڑی ریت ، اگر ساحل پہ ہو تو قدموں تلے روندی جاتی ہے اور اگر سمندر کی تہہ میں ہو تو کیچڑ بن جاتی ہے۔ لیکن اسی ریت کا وہ ذرہ جو خود کو ایک مضبوط سیپ میں ڈھک لے ،وہ موتی بن جاتا ہے۔ جوہری اس ایک موتی کے لئے کتنے ہی سیپ چنتا ہے اور پھر اس موتی کو مخملیں ڈبوں میں بند کر کے محفوظ تجوریوں میں رکھ دیتا ہے ۔ دنیا کا کوئی جوہری اپنی دکان کے شو کیس میں اصلی جیولری نہیں رکھتا۔ مگر ریت کے ذرے کے لئے موتی بننا آسان نہیں ہوتا، وہ ڈوبے بغیر سیپ کو کبھی نہیں پا سکتا ۔۔۔۔!!
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔