ایک مرتبہ ہمیں مسکین پور شریف
جانے کا موقع ملا.وہاں ایک چهوٹی سی دیوار تهی.اسے طلباء اونچا کرنا چاہتے
تهے. چنانچہ وہ سیمنٹ کی ایک بوری لے آئے.اینٹیں بهی منگوا لیں اور خود ہی
مسالہ بنا کر ذرا اونچی دیوار بنا دی.مگر کچھ عرصے کے بعد اوپر کی بنی ہوئی دیوار خودبخود گر گئی...
وہ اینٹیں آپس میں تو مضبوطی سے جڑی ہوئی تھیں مگر پہلی والی دیوار کے ساتھ اس کا جوڑ ٹھیک نہ لگ سکا تها.طلباء پهر پریشان ہوئے. پهر انہوں نے کچھ عرصے کے بعد دوبارہ پیسے جمع کیے اور سیمنٹ خرید کر دوبارہ دیوار بنائی. مگر وہی ہوا جو پہلے ہوا تها...
یہ عاجز وہاں گیاہوا تها تو ان طلباء نے کہا کہ سنا ہے آپ انجینئیر ہیں لہذا آپ بتا دیجئے کہ ہم کہاں غلطی کر رہے ہیں.
اس عاجز نے ان سے عرض کیا کہ..." آپ مسالہ بهی ٹھیک بنا رہے ہیں ، پانی بهی پورا ڈال رہے ہیں ، اینٹوں کو بهی گیلا کررہے ہیں مگر ایک کوتاہی بهی کررہے ہیں. وہ کوتاہی یہ ہے کہ پرانی دیوار کے اوپر مٹی جمی ہوئی ہے ، آپ لوگوں نے موٹی موٹی مٹی اتار دی ہے لیکن اس کو اچهی طرح صاف نہیں کیا لہذا آپ لوہے کا برش لے کر اس کو پرانی دیوار کی اینٹوں پر اچهی طرح رگڑیں حتی کہ ان پر مٹی اور میل کچیل ختم ہوجائے."
چنانچہ طلباء نے ایسا ہی کیا.انہوں نے اچهی طرح رگڑ رگڑ کر دیوار کے اوپر کی سطح کو بالکل صاف کردیا اور پهر سیمنٹ کی مدد سے دیوار بنادی.وہ دیوار بالکل صحیح دیوار کی طرح مضبوط اور یک جان بن گئی.طلباء بڑے حیران ہوئے..
اس وقت اس عاجز نے موقع غنیمت جانتے ہوئے ان طلباء کو سمجهایا کہ یہاں معرفت کی ایک بات سمجھ آتی ہےکہ
٭جب تک پرانی اینٹیں میلی رہیں ان کا نئی اینٹوں کے ساتھ جوڑ پکا نہ ہوسکا یہی حالت ہمارے قلب کی ہے ، جب تک قلب کے اوپر گناہوں کی میل مٹی رہے گی تب تک اس دل کا تعلق اللہ رب العزت کی پاک ذات کے ساتھ نہیں ہوسکتا. "
"عزیز طلباء ہمیں چاہیئے کہ ہم گناہوں سے سچی پکی توبہ کریں. جب تک ہم گناہوں کی جان نہیں چهوڑیں گے اس وقت تک پریشانیاں ہماری جان نہیں چهوڑیں گے.
وہ اینٹیں آپس میں تو مضبوطی سے جڑی ہوئی تھیں مگر پہلی والی دیوار کے ساتھ اس کا جوڑ ٹھیک نہ لگ سکا تها.طلباء پهر پریشان ہوئے. پهر انہوں نے کچھ عرصے کے بعد دوبارہ پیسے جمع کیے اور سیمنٹ خرید کر دوبارہ دیوار بنائی. مگر وہی ہوا جو پہلے ہوا تها...
یہ عاجز وہاں گیاہوا تها تو ان طلباء نے کہا کہ سنا ہے آپ انجینئیر ہیں لہذا آپ بتا دیجئے کہ ہم کہاں غلطی کر رہے ہیں.
اس عاجز نے ان سے عرض کیا کہ..." آپ مسالہ بهی ٹھیک بنا رہے ہیں ، پانی بهی پورا ڈال رہے ہیں ، اینٹوں کو بهی گیلا کررہے ہیں مگر ایک کوتاہی بهی کررہے ہیں. وہ کوتاہی یہ ہے کہ پرانی دیوار کے اوپر مٹی جمی ہوئی ہے ، آپ لوگوں نے موٹی موٹی مٹی اتار دی ہے لیکن اس کو اچهی طرح صاف نہیں کیا لہذا آپ لوہے کا برش لے کر اس کو پرانی دیوار کی اینٹوں پر اچهی طرح رگڑیں حتی کہ ان پر مٹی اور میل کچیل ختم ہوجائے."
چنانچہ طلباء نے ایسا ہی کیا.انہوں نے اچهی طرح رگڑ رگڑ کر دیوار کے اوپر کی سطح کو بالکل صاف کردیا اور پهر سیمنٹ کی مدد سے دیوار بنادی.وہ دیوار بالکل صحیح دیوار کی طرح مضبوط اور یک جان بن گئی.طلباء بڑے حیران ہوئے..
اس وقت اس عاجز نے موقع غنیمت جانتے ہوئے ان طلباء کو سمجهایا کہ یہاں معرفت کی ایک بات سمجھ آتی ہےکہ
٭جب تک پرانی اینٹیں میلی رہیں ان کا نئی اینٹوں کے ساتھ جوڑ پکا نہ ہوسکا یہی حالت ہمارے قلب کی ہے ، جب تک قلب کے اوپر گناہوں کی میل مٹی رہے گی تب تک اس دل کا تعلق اللہ رب العزت کی پاک ذات کے ساتھ نہیں ہوسکتا. "
"عزیز طلباء ہمیں چاہیئے کہ ہم گناہوں سے سچی پکی توبہ کریں. جب تک ہم گناہوں کی جان نہیں چهوڑیں گے اس وقت تک پریشانیاں ہماری جان نہیں چهوڑیں گے.
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔