Dec 14, 2014

ہماری سوچ

ایک شخص اونٹ پر سوار چلا جا رھا تھا ! اونٹ کی دونوں جانب دو بوریاں لٹک رھی تھیں اوپر یہ صاحب براجمان تھے کہ پاس سے ایک پیدل شخص گزرا !! سلام دعا کے تبادلے کے بعد پیدل نے سوار سے پوچھا بھائی جان یہ اونٹ پہ کیا لاد رکھا ھے ؟ بھائی ایک طرف گندم کی بوری ھے اور دوسری طرف مٹی کی پوری ھے،، اچھا یہ مٹی کوئی قیمتی مٹی ھے ،اس میں سونا مکس ھے یا خاک شفا قسم کی کوئی چیز ھے؟ نہیں بھائی جان یہ نارمل مٹی ھے،بس اونٹ پر بیلنس کرنے کے لئے دوسری طرف بھی اسی وزن کی بوری چاھئے تھی،،گندم تو میرے پاس ایک ھی بوری تھی، مجبوراً دوسری بوری مٹی سے بھر کر لادنی پڑی ھے،، یہ سن کر پیدل نے کہا کہ یار تو گندم کو ھی دونوں بوریوں میں برابر تقسیم کر کے نہیں لاد سکتا تھا ، اس طرح وزن بھی بیلنس ھو جاتا اور اونٹ پر وزن بھی کم ھوتا،، اونٹ سوار دوست نے ایک دم اونٹ روک لیا اور حیرانی سے پیدل کو سر سے پاؤں تک دیکھتا رھا،،کہنے لگا یار بات تو تیری بہت ھی معقول ھے ،، مگر میں سوچتا ھوں کہ اگر تو واقعی اتنا دانا ھوتا تو تیرے پاس بھی کوئی سواری ھوتی،، تجھ دانا سے میں نادان اچھا ھوں کہ سواری کے لئے میرے پاس اونٹ تو ھے ھم ہر انسان کو اس کے مال سے تولتے ھے اسکی سادگی شرافت اور عقل سے نہیں۔
جس دن ہم کسی کو ڈگری کے بغیر دانا اور عقلمند سمجھنے لگیں گے ہم کامیاب ہو جائیں گے۔

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔


Ads