Dec 14, 2014

نکاح کے باوجود ہم زنا تو نہیں کر رہے ؟

آج کل ہمارے معاشرے میں کورٹ میرج کا رجحان بہت بڑھ گیا ہے
اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ ایسا نکاح نکاح نہیں بلکہ زنا کو دعوت دینے والی بات ہے۔

کنواری اور بیوہ دونوں کے نکاح کے لئے ولی کا ہونا ضروری ہے۔
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا اَنَّ النَّبِیَّا قَالَ ((اَلْأَیِمُّ اَحَقُّ بِنَفْسِہَا مِنْ وَلِیِّہَا وَ الْبِکْرُ تُسْتَأْذَنُ فِیْ نَفْہِسَا وَاِذْنُہَا صَمَاتُہَا )) رَوَاہُ مُسْلِمٌ
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا ’’بیوہ عورت اپنے نکاح (کے تمام معاملات مثلاً مہر،جہیز،ولیمہ وغیرہ )میں (فیصلہ کرنے کا )اپنے ولی سے زیادہ حق رکھتی ہے ۔جبکہ کنواری عورت سے (اس کے ولی کے ذریعہ )اجازت لی جائے اور کنواری کی اجازت اس کا خاموش رہنا ہے ۔‘‘اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔
وضاحت : بیوہ کا بیٹا اس کا ولی بن سکتاہے۔
عورت کسی دوسری عورت کی ولی نہیں بن سکتی۔
ولی کے بغیر عورت از خود اپنا نکاح نہیں کرسکتی۔
ولی کے بغیر نکاح کرنے والی عورت زانیہ ہے۔
عَنْ اَبِیْ ہُرَیْرَۃَ ص قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ا ((لاَ تَزَوَّجُ الْمَرْأَۃُ الْمَرْأَۃَ وَ لاَ تَزَوَّجُ الْمَرْأَۃُ نَفْسَہَا فَاِنَّ الزَّانِیَۃَ ہِیَ الَّتِیْ تَزَوِّجُ نَفْسَہَا )) رَوَاہُ ابْنُ مَاجَۃَ (صحیح)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ’’کوئی عورت کسی دوسری عورت کا نکاح نہ کرائے نہ کوئی عورت اپنا نکاح (ولی کے بغیر )خود کرے جو عورت اپنا نکاح خود کرے گی وہ زانیہ ہے۔‘‘ اسے ابن ما جہ نے روایت کیا ہے۔

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔


Ads