سوال: پچھلے پانچ سال سے میں دین پر عمل کرنے کی کوشش کر رہا ہوں لیکن اس میں مکمل طور پر کامیاب نہیں ہو پاتا۔ میں جب کئی بار توبہ کرچکا ہوں لیکن گناہوں میں دوبارہ مبتلا ہو جاتا ہوں۔ بعض اوقات میں مایوس ہو جاتا ہوں کہ کیا میں کبھی نیکیوں کی راہ پر گامزن ہو سکوں گا؟ مجھے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ شیطان میری راہ میں بیٹھا ہے اور وہ ہر بار مجھے گناہوں کی طرف لے جاتا ہے۔ اس مسئلے کا کیا حل ہے؟
جواب: اس بات کا خیال رکھئے کہ یہ دنیا اللہ تعالیٰ نے ہماری آزمائش کے لئے بنائی ہے۔ اس دنیا میں ہمیں بھیجنے کا مقصد یہی ہے کہ اللہ تعالیٰ ایسے بندوں کا انتخاب کررہا ہے جو اس کی بنائی ہوئی جنت میں رہنے کے قابل ہوں۔ اللہ تعالیٰ یہ انتخاب ایک ساٹھ ستر سالہ امتحان کے ذریعے کررہا ہے جس میں سے ہم سب کو گزرنا ہے۔ شیطان کو اللہ تعالیٰ نے اس دنیا میں ہماری آزمائش کے لئے یہ اجازت دی ہے کہ ہمیں اس کی راہ سے روکنے کی کوشش کرے۔ آپ پچھلے پانچ سال سے دین پر عمل کی کوشش کر رہے ہیں۔ میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ آپ پندرہ بیس بلکہ پچاس سال بھی یہ کوشش کریں تو شیطان سے مکمل چھٹکارا پانا ممکن نہیں۔ یاد رکھئے کہ اللہ تعالیٰ نے بخشش کا وعدہ اس بات پر نہیں کیا کہ ہم سب گناہوں سے مکمل طور پر محفوظ ہو جائیں۔ اس کی بخشش کا وعدہ اس بات پر ہے کہ گناہ کرنے کے بعد بھی ہم اسی کی طرف رجوع کریں ۔ توبہ کے لئے اس کے دروازے اس وقت تک کھلے ہیں جب تک ہماری موجودہ زندگی کا آخری سانس باقی ہے۔ ہمیں اپنے تئیں گناہوں سے بچنے کی آخری حد تک کوشش کرنی چاہئے۔ اس کے باوجود اگر گناہ ہوجائیں تو ہمیں اس کیفیت سے نکلنے کے بعد فوراً اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کرنا چاہئے اور اس سے گڑگڑا کر اپنے گناہوں کی معافی مانگنا چاہئے۔ اللہ تعالیٰ کا یہ وعدہ ہے کہ وہ ہمیں معاف فرما دے گا۔
قُلْ يَا عِبَادِي الَّذِينَ أَسْرَفُوا عَلَى أَنْفُسِهِمْ لا تَقْنَطُوا مِنْ رَحْمَةِ اللَّهِ إِنَّ اللَّهَ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ جَمِيعاً۔ (اے رسول!آپ میرے بندوںسے کہہ دیجئے) اے میرے وہ بندو جنہوں نے اپنی جانوں پر ظلم کیا ہے! اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہونا۔ بے شک اللہ تمام گناہ معاف فرما دیتا ہے۔ (الزمر 39:53)۔
توبہ کے ساتھ ساتھ ان باتوں کا خیال ضرور رکھیں:
کبھی بھی اللہ تعالیٰ کے مقابلے میں سرکشی کا رویہ اختیار نہ کریں۔ اپنے آپ کو ہمیشہ اس کا عاجز بندہ سمجھیں اور گناہوں سے بچنے کی اپنی حد تک آخری کوشش کرتے رہیں۔
پانچ وقت کی نماز مسجد میں جماعت سے ادا کرنے کی کوشش کریں اور نماز کے بعد بھی کچھ دیر وہاں رکیں۔
قرآن مجید کی تلاوت کرنے کو اپنا معمول بنا لیں، خواہ تھوڑا سا قرآن پڑھیں لیکن اسے سمجھ کر ترجمے کے ساتھ پڑ ھیں۔
· اچھے اور نیک لوگوں کے ساتھ ہی اپنا اٹھنا بیٹھنا رکھیں اور بری عادات والے لوگوں سے اجتناب کریں۔
· اللہ تعالیٰ کی راہ میں پابندی کے ساتھ ہر ماہ کچھ نہ کچھ ضرور خرچ کریں۔
· اللہ تعالیٰ کی نعمتوں میں غور و فکر جاری رکھیں ۔ ایک ایک نعمت مثلاً ہاتھ، آنکھ، کان، رزق، اولاد کے بارے میں یہ سوچیں کہ اگر یہ نعمت مجھ سے چھین لی جائے تو میرا کیا حال ہوگا۔
· دوسروں کی غلطیوں پر انہیں معاف کرنا سیکھیں۔ یہ جان لیں کہ ہم سے بھی غلطیاں ہوتی ہیں اور اللہ تعالیٰ اس پر ہمیں بھی معاف کردیتا ہے۔ دوسروں کے ساتھ نرمی کا رویہ اختیار کرنے والے کے ساتھ اللہ تعالیٰ بھی نرمی کا رویہ رکھتا ہے۔
انشاء اللہ ان سب چیزوں سے شیطان کے مقابلے میں مدد ملے گی۔
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔