Dec 10, 2014

اللہ تعالیٰ

اللہ عربی زبان میں خالق کے لیۓ استعمال ہونے والا لفظ ہے، خالق تخلیق کرنے والے کو کہا جاتا ہے اور فارسی اور اردو زبانوں میں اللہ کے لیۓ خدا اور پروردگار کے الفاظ بھی ادا کیے جاتے ہیں۔کھوار زبان میں اللہ کے لیے خدای کا لفظ استعمال کیا جاتا ہے۔ اللہ کا لفظ انگریزی زبان کے لفظ God کا عربی متبادل ہے۔ یہ لفظ مسلمانوں کی زبانوں تک محدود نہیں بلکہ مشرق وسطی اور دیگر اسلامی ممالک میں رہنے والے عیسائی، یہودی اور بعض اوقات دیگر مذاہب کے ماننے والے بھی خدا کے لئے اللہ کا لفظ ہی استعمال کرتے ہیں اور بائبل کے عربی تراجم میں God کے لیۓ اللہ کا لفظ ہی استعمال کیا جاتا ہے۔
 
اسلام میں اللہ کا تصور
 
مسلمان اللہ کو تمام جہانوں کا خالق، مالک اور رب مانتے ہیں۔ اسلام میں اللہ کی ذات کے ساتھ جو خصوصیات منسلک ہیں ان سے توحیدیت کا اظہار ہوتا ہے اور شرک و کفر کی نفی کی جاتی ہے۔ اسلام کے بنیادی تصورات اور مسلمان علماء دین کے اجتماعی اتفاق کے مطابق ؛ اللہ ایک ذات واحد ہے، اس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں، اسکے لیۓ کوئی شبیہ (شکل یا تصویر یا مشابہت یا مثال) نہیں، اسکے لیۓ کوئی نظیر (متبادل یا ہم پلہ) نہیں، اسکی کوئی اولاد (بیٹا یا بیٹی) نہیں، اسکے کوئی والدین (اسکو تخلیق کرنے والا / والے ماں یا باپ) نہیں، اسکے لیۓ کوئی صاحبہ (شریکِ حیات یا زوجہ) نہیں اور اسکا کوئی شریک (رفیق یا ساتھی یا ہمراہ) نہیں۔

قرآن مجید کی پہلی سورہ سورہ فاتحہ میں فرمان الہی ہے:

"سب تعریفیں اللہ تعالٰی کے لۓ ہیں جو تمام جہانوں کا رب اور پالنے والا ہے ، جزا کے دن (یعنی قیامت ) کا مالک ہے ہم صرف تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور صرف تجھ ہی سے مدد چاہتے ہیں"۔

ایک اور جگہ فرمایا کہ

اے لوگو! اپنے اس رب کی عبادت کرو جس کے علاوہ کوئی عبادت کے لائق نہیں وہ ہر چیز کا پیدا کرنے والا ہے تو تم اسی کی عبادت کرو اور وہ ہر چیز کا کار ساز ہے۔ سورہ انعام آیت 102

قرآن مجید میں اللہ تبارک وتعالی کے حوالے سے دیگر آیات میں فرمایا گیا:

کیا یعقوب ( علیہ السلام) کی وفات کے وقت تم موجود تھے ؟ جب انہوں نے اپنی اولاد کو کہا کہ تم میرے بعد کس کی عبادت کرو گے تو سب نے جواب دیا آپ کے معبود کی اور آپ کے آباؤ اجداد ابراہیم اور اسماعیل اور اسحاق (علیہم السلام) کے معبود کی جو معبود ایک ہی ہے اور ہم اسی کے فرمانبردار رہیں گے۔ سورہ بقرہ آیت 133

مسلمان اللہ تعالٰی کی عبادت کرتے ہیں اور اپنے علاوہ دوسرے ادیان والوں کو صرف اللہ واحد و لاشریک کی عبادت کی طرف بلاتے ہیں۔

جیسا کہ فرمان باری تعالٰی ہے

آپ کہہ دیجۓ کہ اے اہل کتاب ایسی انصاف والی بات کی طرف آؤ جو کہ ہم تم میں برابر ہے کہ ہم اللہ تعالٰی کے علاوہ کسی کی عبادت نہ کریں اور نہ ہی اس کے ساتھ کسی کو شریک بنائیں اور نہ ہی اللہ تعالٰی کو چھوڑ کر آپس میں ایک دوسرے کو رب بنائیں پس اگر وہ منہ پھیر لیں تو تم کہہ دو کہ گواہ رہو ہم تو مسلمان ہیں۔ سورہ آل عمران آیت 64

نوح علیہ السلام نے بھی اپنی قوم کو اللہ وحدہ کی عبادت کی طرف ہی دعوت دی تھی ۔

فرمان ربانی ہے

ہم نے نوح ( علیہ السلام) کو ان کی قوم کی طرف بھیجا تو انہوں نے فرمایا اے میری قوم تم اللہ تعالٰی کی عبادت کرو تمہارے لۓ اس کے علاوہ کوئی معبود ہونے کے قابل نہیں مجھے تم پر ایک بڑے دن کے عذاب کا اندیشہ ہے۔ سورہ اعراف آیت 59

وہی اللہ وحدہ ہے جس کی عبادت کی پکار عیسی علیہ السلام نے لگائی تھی۔

فرمان باری تعالٰی ہے

بے شک وشبہ وہ لوگ کافر ہوئےجنہوں نے یہ کہا کہ مسیح بن مریم ہی اللہ ہے حلانکہ خود مسیح نے ان سے کہا تھا کہ اے بنی اسرائیل اللہ ہی کی عبادت کرو جو میرا اور تم سب کا رب ہے یقین جانو کہ جو شخص اللہ کے ساتھ شرک کرتا ہے اس پر اللہ تعالٰی نے جنت حرام کر دی ہے اور اس کا ٹھکانہ جہنم ہی ہے اور ظالموں کی مدد کرنے والا کوئی نہیں ہو گ۔ سورہ مائدہ آیت72

اور رب جل جلالہ کا فرمان ہے

اور وہ وقت بھی قابل ذکر ہے جب کہ اللہ تعالٰی فرمائے گا کہ اے عیسی بن مریم کیا تم نے ان لوگوں سے یہ کہہ دیا تھا کہ مجھے اور میری ماں کو بھی اللہ کے علاوہ معبود قرار دے لو عیسی (علیہ السلام) عرض کریں گے کہ اللہ تو غیبوں سے پاک ہے مجھے یہ کسی طرح بھی زیبا نہیں تھا کہ میں ایسی بات کہتا جس کے کہنے کا مجھے کوئی حق نہیں اگر میں نے کہا ہو گا تو تجھ کو اس کا علم ہو گا تو میرے دل کے اندر کی بات بھی جانتا ہے اور میں تیرے نفس میں جو کچھ ہے اس کو نہیں جانتا بیشک تو تمام غیبوں کا جاننے والا تو ہی ہے میں نے انہیں وہی کہا جو تو نے مجھے حکم دیا تھا کہ تم اللہ تعالٰی کی عبادت اور اس کی بندگی اختیار کرو جو کہ میرا اور تمہارا رب ہے میں تو ان پر اس وقت تک گواہ رہا جب تک کہ میں ان میں رہا پھر جب تو نے مجھے اٹھا لیا تو تو ہی ان پر مطلع رہا ہے اور تو ہر چیز کی پوری خبر رکھنے والا ہے۔ سورہ مائدہ آیت 116 اور 117

جب اللہ تعالٰی سے اس کے نبی موسی علیہ السلام نے بات کی تو اللہ تعالٰی نے انہیں فرمایا

بےشک میں تیرا الہ ہوں میرے علاوہ کوئی عبادت کے لائق نہیں پس تو میری ہی عبادت کر اور میری یاد کے لۓ نماز قائم کر ۔ سورہ طہ آیت 14

اللہ تعالٰی نے اپنے نبی محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو مندرجہ ذیل حکم دیا

کہہ دیجۓ اے لوگو اگر تمہیں میرے دین میں کوئی شک وشبہ ہے تو میں ان معبودوں کی عبادت نہیں کرتا جن کی تم اللہ کوچھوڑ کر عبادت کرتے ہو لیکن ہاں میں اللہ کی عبادت کرتا ہوں جو تمہیں فوت کرتا ہے اور مجھ کو یہ حکم ہوا ہے کہ میں ایمان دار مومنوں میں سے ہو جاؤں۔ سورہ یونس آیت 104

اور وہ اکیلا ہے اور اس کا کوئی شریک نہیں فرشتے اس کی عبادت کرتے اور کسی کی نہیں۔

آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے وہ اللہ تعالٰی ہی کی ملکیت ہے اور جو اس کے پاس ہیں وہ اس کی عبادت سے سرکشی نہیں کرتے اور نہ ہی تھکتے ہیں۔ سورہ الانبیاء آیت 19

اللہ تعالٰی کے علاوہ جتنے بھی معبود ہیں جن کی عبادت کی جاتی ہے وہ نہ تو نفع اور نقصان کے مالک ہیں اور نہ ہی پیدا کرنے اور رزق دینے کی طاقت رکھتے ہیں ۔

آپ کہہ دیجۓ کہ کیا تم اللہ کے سوا ان کی عبادت کرتے ہو جو نہ تمہارے کسی نفع اور نہ ہی نقصان کے مالک ہیں اللہ ہی خوب سننے والا اور پوری طرح جاننے والا ہے۔ سورہ مائدہ آیت76

تم تو اللہ تعالٰی کے سوا بتوں کی عبادت اور پوجا کر رہے ہو اور جھوٹی باتیں دل سے گھڑ لیتے ہو سنو جن جن کی تم اللہ تعالٰی کے علاوہ عبادت کر رہے ہو وہ تو تمہاری روزی کے مالک نہیں بس تمہیں چاہئے کہ تم اللہ تعالٰی سے ہی روزی طلب کرو اور اسی کی عبادت کرو اور اسی کی شکر گزاری کرو اور اس کی طرف لوٹائے جاؤ گے۔ سورہ عنکبوت آیت 17

تمام جہانوں میں اگر کوئی عبادت کا مستحق ہے وہ اللہ تعالٰی کے علاوہ کوئی اور نہیں ہے کیونکہ وہی خالق اور رازق ہے جس نے ہمیں عدم سے وجود دیا اور ہمارے اوپر بے شمار نعمتیں کیں ۔

فرمان باری تعالٰی ہے

وہی زندہ کو مردہ سے اور مردہ کو زندہ سے نکالتا ہے اور وہی ہے جو زمین کو اس کی موت کے بعد زندہ کرتا ہے اسی طرح تم بھی نکالے جا‏ؤ گے۔ 19

اللہ کی نشانیوں میں سے یہ ہے کہ اس نے تمہیں مٹی سے پیدا کیا پھر تم انسان بن کر چلنے پھرنے لگے اور پھیل رہے ہو۔ 20

اور اس کی نشانیوں میں سے تمہاری راتوں اور دن کی نیند اور تمہارا اس کے فضل کو ( یعنی روزی ) تلاش کرنا بھی ہے جو لوگ ( کان لگا کر) سننے کے عادی ہیں ان کے لۓ اس میں بھی بہت سی نشانیاں ہیں۔ 23

اور اس کی نشانیوں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ وہ تمہیں ڈرانے اور امید کے لۓ بجلیاں دکھاتا اور آسمان سے بارش برسا کر اس سے مردہ زمین کو زندہ کر دیتا ہے اس میں بھی عقلمندوں کے لۓ بہت سی نشانیاں ہیں۔ 24

اور اس کی ایک نشانی یہ بھی ہے کہ آسمان وزمین اسی کے حکم سے قائم ہیں پھر جب وہ تمہیں آواز دے گا تو صرف ایک بار ہی آواز کے ساتھ تم سب زمین سے نکل آؤ گے۔ 25

اور زمین وآسمان کی ہر چیز اسی کی ملکیت ہے اور ہر ایک اس کے فرمان کے ماتحت ہے۔ 26

اور وہی ہے جس نے پہلی بار مخلوق کو پیدا کیا پھر اسے دوبارہ لوٹائے گا اور یہ تو اس پر بہت ہی آسان ہے اسی کی آسمان وزمیں اعلی صفت ہے اور وہ غلبے اور حکمت والا ہے۔ سورہ لروم آیت27

قرآن مجید میں فرمان باری تعالٰی ہے

( بھلا بتاؤ تو ؟ آسمانوں اور زمین کو کس نے پیدا کیا ؟ اور تمہارے لۓ آسمان سے بارش کس نے برسائی ؟ پھر اس سے ہرے بھرے بارونق باغات اگا دۓ ان باغوں اور درختوں کو تم ہر گز نہیں اگا سکتے تھے کیا اللہ تعالٰی کے ساتھ کوئی اور بھی معبود ہے ؟ بلکہ یہ لوگ ( سیدھی راہ سے ) ہٹ جاتے ہیں۔ 60

کس نے زمین کو قرار کی جگہ بنایا اور اس کے درمیان نہریں جاری کر دیں اور اس کے لۓ پہاڑ بنآئے اور دو سمندروں کے درمیان روک بنا دی کیا اللہ تعالٰی کے ساتھ کوئی اور بھی معبود ہے ؟ بلکہ ان میں سے اکثر تو کچھ بھی نہیں جانتے۔ 61

کون ہے جو بے کس اور لاچار کی پکار کو سنتا اور اس کی سختی کو دور کرتا ہے ؟ اور تمہیں زمین کا خلیفہ بناتا ہے ؟ کیا اللہ تعالٰی کے ساتھ کوئی اور بھی معبود ہے ؟ تم تو بہت ہی کم نصیحت وعبرت حاصل کرتے ہو۔ 62

کون ہے جو تمہیں خشکی اور تری کی تاریکیوں میں راہ دکھاتا ہے ؟ اور جو اپنی رحمت سے پہلے خوشخبری دینے والی ہوائیں چلاتا ہے ؟ کیا اللہ تعالٰی کے ساتھ کوئی اور بھی معبود ہے ؟جنہیں یہ اللہ تعالٰی کے ساتھ شریک کرتے ہیں ان سب سے اللہ بلند وبالا تر ہے۔ 63

کون ہے جو مخلوق کی پہلی دفعہ پیدائش کرتا ہے پھر اسے لوٹآئے گا ؟ اور جو تمہیں آسمان وزمین سے روزیاں دے رہا ہے ؟ کیا اللہ تعالٰی کے ساتھ کوئی اور بھی معبود ہے ؟ کہہ دیجۓ کہ اگر تم سچے ہو تو اپنی دلیل لاؤ۔ 64

کہہ دیجۓ کہ آسمان والوں اور زمین والوں میں سے اللہ کے علاوہ کوئی بھی غیب نہیں جانتا اور انہیں تو یہ بھی علم نہیں کہ انہیں اٹھایا کب جائے گا۔ النمل / 65

اللہ تعالٰی نے ہمیں اپنی عبادت کے علاوہ کسی اور چیز کے لۓ پیدا نہیں کیا، فرمان باری تعالٰی ہے :

میں نے جنوں اور انسانوں کو صرف اپنی عبادت کے لۓ پیدا کیا ہے۔ سورہ ذاریات آیت 56

قیامت کے دن صرف وہی نجات اآئے گا جو کہ اللہ تعالٰی کی عبادت حقیقی طور پر کرتا ہو گا

اور موت کے بعد اللہ تعالٰی بندوں کو دوبارہ اٹھائے گا تا کہ ان کا حساب کیا جائے اور انہیں ان کے اعمال کا بدلہ دیا جائے تو اس دن نجات وہی حاصل کرے گا جو کہ اللہ وحدہ لا شریک کی عبادت کرتا ہو گا اور باقی لوگوں کو جہنم کی طرف اکٹھا کر دیا جائے گا اور جہنم بہت ہی برا ٹھکانہ ہے ۔

جب صحابہ نے نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے پوچھا کہ آیا ہم قیامت کے دن اللہ عزوجل کو دیکھیں گے؟ تو اسلام کے نبی محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اس کے جواب میں ارشاد فرمایا :

جب مطلع صاف ہو تو کیا تمہیں سورج اور چاند کو دیکھنے میں کوئی مشکل پیش آتی ہے تو صحابہ نے کہا کہ بالکل نہیں تو نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا کہ تم اس دن اپنے رب کو دیکھنے میں کوئی مشکل نہیں اٹھاؤ گے جس طرح کہ ان دونوں کے دیکھنے میں کوئی تکلیف نہیں اٹھاتے پھر نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا کہ ایک منادی کرنے والا آواز لگائے گا کہ ہر قوم اس کی طرف چلی جائے جس کی وہ عبادت کرتے تھے تو صلیبی صلیب کے ساتھ اور بتوں کی پوجا کرنے والے بتوں کے ساتھ اور ہر ایک اپنے معبود کے ساتھ حتی کہ وہ لوگ جو کہ اللہ تعالٰی کی عبادت کرتے تھے ان نیک اور فاجر اور اہل کتاب میں سے بچے کھچے رہ جائیں گے پھر جہنم پر لا کر ایسے پیش کی جائے گی کہ جیسے سراب ہو تو یہودیوں کو کہا جائے گا کہ تم کس کی عبادت کرتے تھے وہ جواب دیں گے اللہ کے بیٹے عزیر کی عبادت کرتے تھے تو انہیں جواب میں کہا جائے گا تم جھوٹ بول رہے ہو اللہ کی کوئی بیوی اور بیٹا نہیں تم کیا چاہتے ہو؟ وہ کہیں گے کہ ہمیں پانی پلاؤ تو انہیں کہا جائے گا پیو تو وہ جہنم میں گرا دیے جائیں گے پھر عیسائیوں کو کہا جائے گا کہ تم کس کی عبادت کرتے تھے تو وہ جواب دیں گے اللہ کے بیٹے مسیح کی عبادت کرتے تھے تو انہیں جواب میں کہا جائے گا تم جھوٹ بول رہے ہو اللہ کی کوئی بیوی اور بیٹا نہیں تو کیا چاہتے ہو وہ کہیں گے ہمیں پانی پلا دو تو انہیں کہا جائے گا پیو تو وہ جہنم میں گرا دۓ جائیں گے حتی کہ نیک اور فاجر جو کہ اللہ تعالٰی کی عبادت کرتے تھے وہ باقی بچ جائیں گے تو انہیں کہا جائے گا تمہیں کس نے روک رکھا ہے حلانکہ سب لوگ جا چکے ہیں تو وہ جواب دیں گے ہم نے انہیں چھوڑ دیا ہے اور ہم آج کے دن اس کے زیادہ ضرورت مند ہیں ہم نے ایک منادی کرنے والے کو سنا جو کہ حق کی آواز لگا رہا تھا کہ ہر قوم جس کی عبادت کرتی رہی ہے وہ اس کے ساتھ مل جائے اور ہم اپنے رب کا انتظار کر رہے ہیں نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا تو ان کے پاس اللہ تعالٰی آئے گا اور کہے گا میں تمہارا رب ہوں تو وہ کہیں گے تو ہمارا رب ہے تو اس سے انبیاء کے علاوہ کوئی بھی بات نہیں کرے گا تو ہر مومن شخص اسے سجدہ کرے گا۔ صحیح بخاری حدیث نمبر 6776

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔


Ads