ایک غلام تھا، ایک دن وہ کام پر نہ گیا تو اس کے مالک نے سوچا کہ مجھے اس کی تنخواہ میں کچھ اضافہ کر دینا چاہیئے تاکہ وہ اور دلجمعی سے کام کرے اور آئندہ غائب نہ ہو. اگلے دن مالک نے اس کی تنخواہ سے زیادہ پیسے اسے دیے جو اس نے خاموشی سے رکھ لیۓ ،،
لیکن کچھ دنوں بعد وہ دوبارہ غیر حاظر ہوا تو اس کے مالک نے غصے میں آ کر اس کی تنخواہ میں کیا گیا اضافہ ختم کردیا .. اور اس کو پہلے والی تنخواہ ہی دی، غلام نے اب بھی خاموشی اختیار کی،،
تو مالک نے کہا "جب میں نے اضافہ کیا تو تم خاموش رہے اور اب جب کمی کی تو پھر بھی خاموش ہو کیوں؟" تب غلام نے جواب دیا؛
جب میں پہلے دن غیر حاظر تھا تو اس کی وجہ بچے کی پیدائش تھی اور آپ کی طرف سے تنخواہ میں اضافے کو میں نے وہ رزق خیال کیا جو وہ اپنے ساتھ لے کے کر آیا،،
اور جب میں دوسری مرتبہ غیر حاظر تھا تو اس کی وجہ میری ماں کی وفات تھی اور آپ کی طرف سے تنخواہ میں کمی کو میں نے وہ رزق خیال کیا جو وہ اپنے ساتھ واپس لے گئی،،
پھر میں اس رزق کے خاطر کیوں پریشان ہوں جس کا ذمہ خود اللہ نے اٹھایا ہوا ہے
لیکن کچھ دنوں بعد وہ دوبارہ غیر حاظر ہوا تو اس کے مالک نے غصے میں آ کر اس کی تنخواہ میں کیا گیا اضافہ ختم کردیا .. اور اس کو پہلے والی تنخواہ ہی دی، غلام نے اب بھی خاموشی اختیار کی،،
تو مالک نے کہا "جب میں نے اضافہ کیا تو تم خاموش رہے اور اب جب کمی کی تو پھر بھی خاموش ہو کیوں؟" تب غلام نے جواب دیا؛
جب میں پہلے دن غیر حاظر تھا تو اس کی وجہ بچے کی پیدائش تھی اور آپ کی طرف سے تنخواہ میں اضافے کو میں نے وہ رزق خیال کیا جو وہ اپنے ساتھ لے کے کر آیا،،
اور جب میں دوسری مرتبہ غیر حاظر تھا تو اس کی وجہ میری ماں کی وفات تھی اور آپ کی طرف سے تنخواہ میں کمی کو میں نے وہ رزق خیال کیا جو وہ اپنے ساتھ واپس لے گئی،،
پھر میں اس رزق کے خاطر کیوں پریشان ہوں جس کا ذمہ خود اللہ نے اٹھایا ہوا ہے
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔