ارشاد باری تعالی: "آپ(صلی اللہ علیہ و سلم) فرما دیں کہ مجھے اپنے لیے بھلائی برائی کا اختیار نہیں، مگر جو اللہ کو منظور ہو. اگر میں غیب جانتا تو کثرت سے بھلائی جمع کر لیتا (اپنی حفاظت کا سامان پہلے سے کر لیتا) اور مجھے کوئی تکلیف نہ پہنچتی. میں تو صرف ایمان والوں کو ڈرانے والا اور خوش خبری سنانے والا ہوں."
(الآعراف7/188)
>>غیب دانی اللہ تعالی' کی شان ہے اور پیغمبر کا صرف اتنا کام ہوتا ہے کہ وہ برے کاموں کے انجام سے خبردار کر دے اور نیک کاموں پر خوش خبری سنا دے.
>>کسی کے پاس ذاتی علم غیب ہو یا کسی کا بتایا ہوا ہر دو صورت میں وہ اس علم سے فائدہ اٹھائے گا، اپنے لیے بہت سی بھلائیاں جمع کرے گا اور اسے کوئی مصیبت نہیں پہنچے گی. نبی اکرم کو اللہ کی راہ میں سب سے زیادہ مصیبتوں کا سامنا کرنا پڑا جس کا مطلب یہ ہے کہ انہیں اللہ کی طرف سے علم غیب کلی عطا نہیں کیا گیا. بلکہ جو بات اللہ نے انہیں بتائی وہ انہیں معلوم ہوگئی اور جو نہیں بتائی وہ اسے اپنے طور پر معلوم نہیں کر سکتے تھے۔.
(الآعراف7/188)
>>غیب دانی اللہ تعالی' کی شان ہے اور پیغمبر کا صرف اتنا کام ہوتا ہے کہ وہ برے کاموں کے انجام سے خبردار کر دے اور نیک کاموں پر خوش خبری سنا دے.
>>کسی کے پاس ذاتی علم غیب ہو یا کسی کا بتایا ہوا ہر دو صورت میں وہ اس علم سے فائدہ اٹھائے گا، اپنے لیے بہت سی بھلائیاں جمع کرے گا اور اسے کوئی مصیبت نہیں پہنچے گی. نبی اکرم کو اللہ کی راہ میں سب سے زیادہ مصیبتوں کا سامنا کرنا پڑا جس کا مطلب یہ ہے کہ انہیں اللہ کی طرف سے علم غیب کلی عطا نہیں کیا گیا. بلکہ جو بات اللہ نے انہیں بتائی وہ انہیں معلوم ہوگئی اور جو نہیں بتائی وہ اسے اپنے طور پر معلوم نہیں کر سکتے تھے۔.
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔