سوال: اس دنیا میں اللہ نظر کیوں نہیں آتا؟ ایسا بھی تو ہو سکتا تھا کہ ہم اللہ تعالیٰ کو دیکھتے اور وہ ہماری باتوں کا جواب دیتا؟
جواب: اس دنیا کو اللہ تعالیٰ نے ہمیشہ کی زندگی کے طور پر نہیں بنایا۔ یہ چند سالہ زندگی امتحان کے طور پر ہے جس میں کامیابی کی صورت میں ہمیں ہمیشہ کی زندگی نصیب ہو گی۔ اگر اس دنیا میں اللہ تعالیٰ نظر آتا تو پھر کسی امتحان کی گنجائش موجود نہ رہتی۔ کون ایسا ہوتا جو اللہ تعالیٰ کو دیکھنے اور اس سے گفتگو کرنے کے بعد اس کی نافرمانی کا سوچتا۔
اس دنیا کا امتحان اصل میں نیکی و بدی میں سے کسی ایک کے انتخاب (Choice) کا امتحان ہے۔ کائنات کا ذرہ ذرہ اس بات کی گواہی دیتا ہے کہ اس کا کوئی خالق ہے۔ اسی خالق نے واضح نشانیوں کے ساتھ اپنے رسولوں کو بھیجا ہے۔ اب یہ ہماری عقل کا فیصلہ ہے کہ ہم نے کون سی راہ اختیار کرنی ہے۔ اس بات کا خیال رہے کہ امتحان یہ نہیں ہے کہ ہم کبھی کوئی گناہ نہ کریں۔ امتحان در اصل یہ ہے کہ ہم مجموعی طور پر اپنی زندگی ، اپنے رب کے سرکش بندے کے طور پر نہیں بلکہ فرمانبردار بندے کے طور پر بسر کریں۔ اگر اس میں کبھی کوئی کوتاہی ہو جائے تو جذبات کے غلبے سے نجات پاتے ہی سچے دل سے توبہ کریں اور اس کی طرف رجوع کریں۔ جو لوگ اس میں کامیاب ہوں گے، ان کے ساتھ اللہ تعالیٰ کا وعدہ ہے کہ وہ انہیں اپنا دیدار کروائے گا اور اپنی جنت میں انہیں شرف ملاقات بھی بخشے گا لیکن اس کے لئے ہمیں یہ چند سالہ زندگی اپنے رب کے سچے بندے بن کر گزارنا ہو گی۔
جواب: اس دنیا کو اللہ تعالیٰ نے ہمیشہ کی زندگی کے طور پر نہیں بنایا۔ یہ چند سالہ زندگی امتحان کے طور پر ہے جس میں کامیابی کی صورت میں ہمیں ہمیشہ کی زندگی نصیب ہو گی۔ اگر اس دنیا میں اللہ تعالیٰ نظر آتا تو پھر کسی امتحان کی گنجائش موجود نہ رہتی۔ کون ایسا ہوتا جو اللہ تعالیٰ کو دیکھنے اور اس سے گفتگو کرنے کے بعد اس کی نافرمانی کا سوچتا۔
اس دنیا کا امتحان اصل میں نیکی و بدی میں سے کسی ایک کے انتخاب (Choice) کا امتحان ہے۔ کائنات کا ذرہ ذرہ اس بات کی گواہی دیتا ہے کہ اس کا کوئی خالق ہے۔ اسی خالق نے واضح نشانیوں کے ساتھ اپنے رسولوں کو بھیجا ہے۔ اب یہ ہماری عقل کا فیصلہ ہے کہ ہم نے کون سی راہ اختیار کرنی ہے۔ اس بات کا خیال رہے کہ امتحان یہ نہیں ہے کہ ہم کبھی کوئی گناہ نہ کریں۔ امتحان در اصل یہ ہے کہ ہم مجموعی طور پر اپنی زندگی ، اپنے رب کے سرکش بندے کے طور پر نہیں بلکہ فرمانبردار بندے کے طور پر بسر کریں۔ اگر اس میں کبھی کوئی کوتاہی ہو جائے تو جذبات کے غلبے سے نجات پاتے ہی سچے دل سے توبہ کریں اور اس کی طرف رجوع کریں۔ جو لوگ اس میں کامیاب ہوں گے، ان کے ساتھ اللہ تعالیٰ کا وعدہ ہے کہ وہ انہیں اپنا دیدار کروائے گا اور اپنی جنت میں انہیں شرف ملاقات بھی بخشے گا لیکن اس کے لئے ہمیں یہ چند سالہ زندگی اپنے رب کے سچے بندے بن کر گزارنا ہو گی۔
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔