آج کل کے دور میں جرائم کی شرح بہت بڑھ گئی ہے خاص طور پر کراچی جیسے شہر میں تو کچھ خبر نہیں ہوتی اگلے لمحے کیا ہوجائے۔جرائم پیشہ افراد نے لوگوں کو لوٹنے کے نت نئے طریقے ایجاد کرلئے ہیں۔ لوٹنے کے معروف اور کار آمد ذریعوں میں ایک طریقہ گھر میں گھس کر ڈکیتی ڈالنا ہے۔ چونکہ گھر میں داخل ہونا ایک مشکل کام ہے لہٰذا ڈاکوحضرات کبھی کسی کے ساتھ گھر میں داخل ہوتے ہیں توکبھی دروازے یا کھڑکی کے ذریعے ۔ ان سے نبٹنے کا واحد ذریعہ احتیاط ہے۔ چنانچہ مکین کھڑکی دروازے بند رکھتے اور گھر میں داخل ہونے والے لوگوں پر نظر رکھنے کی کوشش کرتے ہیں۔
ہماری شخصیت بھی ایک گھر کی مانند ہے اور اس میں داخل ہونے کے کھڑکی اور دروازے ہیں۔ایک مسلمان شخصیت کا اصل خزانہ ایمان اور اخلاق ہیں۔ ایمان اللہ سے تعلق کی وضاحت کرتا اور اخلاق بندوں سے معاملات کی حدود بیان کرتا ہے۔لیکن اس ایمان و اخلاق کے لٹیرے چاروں طرف نقب لگا کر بیٹھے ہیں۔یہ ڈاکو نہتے نہیں بلکہ عریانی، بدگوئی، تشکیک، مادہ پرستی، قطع تعلق ، لہو و لعب اور غلیظ برائیوں کے ہتھیاروں سے لیس ہیں۔
یہ نقب زن آنکھ ، کان، منہ اور ناک کے کھڑکی اور دروازوں کے ذریعے ہمارے اندر داخل ہوتے اور سب کچھ لوٹ کر لے جانے کے لئے سرگرداں رہتے ہیں۔ان کی واردات کے کئی طریقے ہیں ۔کبھی آنکھوں کو ڈاکے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔ چنانچہ فحش مناظر ، حسین چہرے، مادے کی چکاچوند اور ابلیسی فنون لطیفہ کو دکھا کر دل میں اتارا جاتا ہے۔ کانوں کے ذریعے گمراہ کن فلسفہ، سنسنی خیز جھوٹی خبریں، فحش موسیقی اور منتشر کرنے والی باتوں کو شخصیت کا حصہ بنایا جاتا ہے۔منہ کے ذریعے ناجائز کھانے، ہیجان انگیز مشروبات اور نشہ آور ادویات کو استعمال کرایا جاتا ہے۔جب یہ ڈاکو شخصیت میں داخل ہوجاتے ہیں تو اب دل اپنا نہیں رہتا پرایا ہوجاتا ہے۔ اب یہ دروازے اور کھڑکیاں شیطان کے قابو میں آجاتے ہیں۔ چنانچہ کانوں کواخلاقی باتیں اچھی نہیں لگتیں، آنکھیں خدا کے مناظر دیکھنا پسند نہیں کرتیں، منہ اور زبان شیاطین کے لئے وقف ہوجاتے اور دل خدا کی بندگی سے نکل کر بے ایمان اور بے اخلاق ہوجاتا ہے۔
گھر کی حفاظت کی طرح شخصیت کی حفاظت بھی لازم ہے کیونکہ شخصیت میں پوشیدہ ایمان و اخلاق کا خزانہ سونے چاندی سے کہیں زیادہ قیمتی بھی ہے اور ابدی بھی ہے۔شخصیت کے دروازے اور کھڑکیوں کی حفاظت کریں وگرنہ ابلیس کے ہرکارے آپ کو ابدی طور پر قلاش کرسکتے ہیں۔
ہماری شخصیت بھی ایک گھر کی مانند ہے اور اس میں داخل ہونے کے کھڑکی اور دروازے ہیں۔ایک مسلمان شخصیت کا اصل خزانہ ایمان اور اخلاق ہیں۔ ایمان اللہ سے تعلق کی وضاحت کرتا اور اخلاق بندوں سے معاملات کی حدود بیان کرتا ہے۔لیکن اس ایمان و اخلاق کے لٹیرے چاروں طرف نقب لگا کر بیٹھے ہیں۔یہ ڈاکو نہتے نہیں بلکہ عریانی، بدگوئی، تشکیک، مادہ پرستی، قطع تعلق ، لہو و لعب اور غلیظ برائیوں کے ہتھیاروں سے لیس ہیں۔
یہ نقب زن آنکھ ، کان، منہ اور ناک کے کھڑکی اور دروازوں کے ذریعے ہمارے اندر داخل ہوتے اور سب کچھ لوٹ کر لے جانے کے لئے سرگرداں رہتے ہیں۔ان کی واردات کے کئی طریقے ہیں ۔کبھی آنکھوں کو ڈاکے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔ چنانچہ فحش مناظر ، حسین چہرے، مادے کی چکاچوند اور ابلیسی فنون لطیفہ کو دکھا کر دل میں اتارا جاتا ہے۔ کانوں کے ذریعے گمراہ کن فلسفہ، سنسنی خیز جھوٹی خبریں، فحش موسیقی اور منتشر کرنے والی باتوں کو شخصیت کا حصہ بنایا جاتا ہے۔منہ کے ذریعے ناجائز کھانے، ہیجان انگیز مشروبات اور نشہ آور ادویات کو استعمال کرایا جاتا ہے۔جب یہ ڈاکو شخصیت میں داخل ہوجاتے ہیں تو اب دل اپنا نہیں رہتا پرایا ہوجاتا ہے۔ اب یہ دروازے اور کھڑکیاں شیطان کے قابو میں آجاتے ہیں۔ چنانچہ کانوں کواخلاقی باتیں اچھی نہیں لگتیں، آنکھیں خدا کے مناظر دیکھنا پسند نہیں کرتیں، منہ اور زبان شیاطین کے لئے وقف ہوجاتے اور دل خدا کی بندگی سے نکل کر بے ایمان اور بے اخلاق ہوجاتا ہے۔
گھر کی حفاظت کی طرح شخصیت کی حفاظت بھی لازم ہے کیونکہ شخصیت میں پوشیدہ ایمان و اخلاق کا خزانہ سونے چاندی سے کہیں زیادہ قیمتی بھی ہے اور ابدی بھی ہے۔شخصیت کے دروازے اور کھڑکیوں کی حفاظت کریں وگرنہ ابلیس کے ہرکارے آپ کو ابدی طور پر قلاش کرسکتے ہیں۔
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔