جیساکہ بعدازاں بیان کیاجائے گا، صلح حدیبیہ ایسی واضیح کام یابی تھی ، جس نے اسلام کے لیے بہت سی نئی اورعظیم کامرانیوں کادروازہ کھول دیا۔اس کے بعد قریش کا زعب ودبدبہ ختم ہوکر رہ گیا،نبی کریم صلى الله عليه و سلم نے ہمسایہ ریاستوں میں دعوت اسلام کے لیے وفود بھیجنے کاسلسلہ شروع کیا اور اندرنی مسائل کے حل پر ےتوجہ مرکوز کی ۔
مدینہ سے جلاوطنی کے بعد بنو نضیر سے تعلق رکھنےو الے بہت سے یہودی قبائل خیبر میں جابسے تھے ۔ان کے آنے سے خیبر کے یہود بھی اسلام دشمنی پر اتر آئے ۔اسی طرح بعض مواقع پر قریش کے ساتھ مل کر اوربعض اوقات بنو غطفان کے اتحادی بن کروہ مسلمانوں کے خلاف سازشوں میں شریک ہوتے رہے ۔ ۱ بنو نضیر کے یہود کی کوششوں سے قریش نے کم وبیش بس ہزار جنگ جوؤں پر مشتمل لشکر کے ساتھ مدینہ کے مسلمانوں پر حملہ کردیاتھا، تاہم چارہفتوں کی نام کوشش کے باوجود انھیں زبردست ہزیمت سے دوچار ہونا پڑا۔اس کے بعد مسلمانوں کے لیے بہتر ین موقع تھا کہ وہ سرزمین عرب سے فتنہ پر ور یہود کاخاتمہ کردیں ، تاکہ مستقبل میں اشاعت اسلام کی راہ میں کوئی رختہ باقی نہ رہے ۔بنو قریظہ کوسزا اس لیے دی گئی تھی کہ انھوں نے خیبر کے یہودیوں کوبنو غطفان سے گٹھ جوڑ کرنے کی اورمدینہ پر حملہ آور ہونے کی ترغیب دی ۔وہ انھیں سازشوں میں مصروف تھے کہ صلح حدیبیہ کے بعد آپ صلى الله عليه و سلم نے خیبروالوں سے حساب برابر کرنے کافیصلہ کرلیا۔ آپ صلى الله عليه و سلم نے بنو غطفان کو خبردار کردیاکہ وہ اپنہ پناہ گاہوں میں بند رہیں او ریہودخیبر کی مددسے با زرہیں ۔اس کے بعد آپ صلى الله عليه و سلم نے خیبر کا رخ کیا۔خیبر کے کسان صبح سویرے جب کھیتی باڑی کو نکلے توکیادیکھتے ہین کہ رسول اللہ صلى الله عليه و سلم لشکر سمیت پہنچ چکے ہیں ۔وہ واپس بھاگے اور قلعوں میں جاچھپے ، جو نہایت ہی مضبوط اورمحفوظ تھے ۔
حضور صلى الله عليه و سلم نے تین ہفتے تک خیبر کامحاصرہ کیے رکھا۔محاصرے کے آخر میں ایک دن آپ صلى الله عليه و سلم نے فرمایا۔ 'میں کل ایک ایسے شخص کو علم دوں گا، جواللہ اوراس کے رسول سے محبت کرتاہے اوراللہ اور اس کے رسول بھی اس سے محبت کرتے ہیں ۔اللہ اس کے توسط سے خیبر فتح کرائے گا۔ ۲
دوسرا دن ہواتوہرایک کویہی امیدتھی کہ علم اسے ہی ملے گا ، تاہم حضور صلى الله عليه و سلم نے فرمایا۔ 'علی کہاں ہیں؟' صحابہ نے عرض کیا۔ 'ان کی آنکھیں دکھتی ہیں ۔' آپ صلى الله عليه و سلم نے انھیں بلا بھیجا، ان کی آنکھوں کالعاب مبارک لگایا اورعلم ان کے سپرد کر دیا ۔ ۳ چناں چہ علی ؓ نے علم سنبھالا ،خیبر کی طرف بڑھے اورایک ہول ناک جنگ کے بعد اسے فتح کرلیا۔
جنگی قیدیوں میں بنو نضیر کے سردار حیی بن اخطب کی بیٹی صفیہ سے نکاح کرکے رسو اکرم صلى الله عليه و سلم نے مفتوحین سے ایک رشتہ استوار کرلیا۔
مدینہ سے جلاوطنی کے بعد بنو نضیر سے تعلق رکھنےو الے بہت سے یہودی قبائل خیبر میں جابسے تھے ۔ان کے آنے سے خیبر کے یہود بھی اسلام دشمنی پر اتر آئے ۔اسی طرح بعض مواقع پر قریش کے ساتھ مل کر اوربعض اوقات بنو غطفان کے اتحادی بن کروہ مسلمانوں کے خلاف سازشوں میں شریک ہوتے رہے ۔ ۱ بنو نضیر کے یہود کی کوششوں سے قریش نے کم وبیش بس ہزار جنگ جوؤں پر مشتمل لشکر کے ساتھ مدینہ کے مسلمانوں پر حملہ کردیاتھا، تاہم چارہفتوں کی نام کوشش کے باوجود انھیں زبردست ہزیمت سے دوچار ہونا پڑا۔اس کے بعد مسلمانوں کے لیے بہتر ین موقع تھا کہ وہ سرزمین عرب سے فتنہ پر ور یہود کاخاتمہ کردیں ، تاکہ مستقبل میں اشاعت اسلام کی راہ میں کوئی رختہ باقی نہ رہے ۔بنو قریظہ کوسزا اس لیے دی گئی تھی کہ انھوں نے خیبر کے یہودیوں کوبنو غطفان سے گٹھ جوڑ کرنے کی اورمدینہ پر حملہ آور ہونے کی ترغیب دی ۔وہ انھیں سازشوں میں مصروف تھے کہ صلح حدیبیہ کے بعد آپ صلى الله عليه و سلم نے خیبروالوں سے حساب برابر کرنے کافیصلہ کرلیا۔ آپ صلى الله عليه و سلم نے بنو غطفان کو خبردار کردیاکہ وہ اپنہ پناہ گاہوں میں بند رہیں او ریہودخیبر کی مددسے با زرہیں ۔اس کے بعد آپ صلى الله عليه و سلم نے خیبر کا رخ کیا۔خیبر کے کسان صبح سویرے جب کھیتی باڑی کو نکلے توکیادیکھتے ہین کہ رسول اللہ صلى الله عليه و سلم لشکر سمیت پہنچ چکے ہیں ۔وہ واپس بھاگے اور قلعوں میں جاچھپے ، جو نہایت ہی مضبوط اورمحفوظ تھے ۔
حضور صلى الله عليه و سلم نے تین ہفتے تک خیبر کامحاصرہ کیے رکھا۔محاصرے کے آخر میں ایک دن آپ صلى الله عليه و سلم نے فرمایا۔ 'میں کل ایک ایسے شخص کو علم دوں گا، جواللہ اوراس کے رسول سے محبت کرتاہے اوراللہ اور اس کے رسول بھی اس سے محبت کرتے ہیں ۔اللہ اس کے توسط سے خیبر فتح کرائے گا۔ ۲
دوسرا دن ہواتوہرایک کویہی امیدتھی کہ علم اسے ہی ملے گا ، تاہم حضور صلى الله عليه و سلم نے فرمایا۔ 'علی کہاں ہیں؟' صحابہ نے عرض کیا۔ 'ان کی آنکھیں دکھتی ہیں ۔' آپ صلى الله عليه و سلم نے انھیں بلا بھیجا، ان کی آنکھوں کالعاب مبارک لگایا اورعلم ان کے سپرد کر دیا ۔ ۳ چناں چہ علی ؓ نے علم سنبھالا ،خیبر کی طرف بڑھے اورایک ہول ناک جنگ کے بعد اسے فتح کرلیا۔
جنگی قیدیوں میں بنو نضیر کے سردار حیی بن اخطب کی بیٹی صفیہ سے نکاح کرکے رسو اکرم صلى الله عليه و سلم نے مفتوحین سے ایک رشتہ استوار کرلیا۔
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔