Dec 10, 2014

جہادِ فی سبیلِ اللہ

لفظ 'جہاد'کے معنی حق کی حمایت میں انتہائی کوشش کے ہیں۔ یہ لفظ جنگ کے مترادف نہیں ، جسے عربی میں قتال کے لیے استعمال کیاجاتاہے ۔رضائے الہی کے حصول کے لیے کی جانے والی ہر قسم کی جدوجہد لفظ 'جہاد 'کے معنوی حدود میں داخل ہے ۔ مجاہد وہ شخص ہے ، جو خلوص دل سے خودکو اس مقصد کے لیےوقف کردیتاہے اوراپنی تمام ترجسمانی ،ذہنی و روحانی صلاحیتوں کو اس راستے میں صرف کرتاہے اوراپنی تمام توانائیوں کو کام میں لاتے ہوئے مخالف قوتوں کو زیر کرتاہے ، حتی کہ ضرورت پڑنے پر اپنی جان تک کی پروانہیں کرتا۔جہاد فی سبیل اللہ ایسی جدوجہدکانام ہے، جواللہ تعالی کی خوش نودی کے حصول ، دین کے غلبے اوراحکامات الہی کے فروغ کے لیے کی جائے۔

مزید برآں اس کامقصد امربالمعروف اور نھی عن المنکر بھی ہے ،تاکہ اسلام کاپیغام دنیا بھر کے انسانوں تک پہنچایا جائء اورعالم گیر بنیادوں پر اسلامی اخوت کو فروغ دیاجائے ۔اسلامی اخوت کو قرآن نے مثالی برادری کانام دیاہے ، جس کا مطالبہ ہے کہ پیغام مصطفوی کی ترویج کی ہر ممکن کوشش کی جائے اوراُسوہ حسنہ پر عمل پیرا ہوکر دوسروں کے لیے عملی نمونہ پیش کیا جائے ۔ارشاد باری تعالی ہے

اور اسی طرح ہم نے تم کوامت معتدل بنایاہے ،تاکہ تم لوگوں پر گواہ بنو اور پیغمبر (آخرالزماں )تم پر گواہ بنیں ۔
(بقرہ۲:۱۴۳)

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔


Ads